Friday, 24 November 2017

Hazrat umer shadi umm kalsoom binte ali حضرت عمر کا نکاح ام کلثوم سے

*سوال:* اس واقعہ کی کیا حقیقت ہے.؟ 
 *قضّیہ ازواج حضرت عمر بن خطاب* ۔

بعض لوگوں کا گمان باطل ہے کہ عمر ابن خطاب کی شادی دختر امیرالمومنین مولا علیؑ ؑسے ہوئی تھی لیکن!!! 

قرآن حکیم ۔لعنت اللہ علی الکاذبین (جھوٹوں پر اللہ کی لعنت)۔سورۃ آل عمران۔آیت۔61

علم الریاضیات اس بات کی نفی کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ یہ بات جھوٹ اورافتراء کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔

غور سے  پڑھیں۔۔۔

تو تاریخ کہتی ہے کہ جب عمر ابن خطاب اسلام لائے تو ان کی عمر چالیس(40)برس تھی.

 اور تریسٹھ(63) برس کی عمر میں عمر ابن خطاب وفات پا گئے

امیر المومنین علی ؑ دعوت ذوالعشیرہ میں نو(9) برس کے تھے۔

امیر المومنین علی ؑ نے جب سیدۃالنساء العالمین ؑ سے شادی کی تو آپ ؑ  پچیس(25) برس کے تھے۔

یعنی دعوت ذوالعشیرہ کے سولہ(16)برس بعدامیر المومنین علی ؑ کی شادی ہوئی۔

اور عمر بن خطاب دعوت ذولعشیرہ  کے سات(7)برس بعد اسلام لاِئے

یعنی جب عمر ابن خطاب نے کلمہ پڑھا تو امیرالمومنین علی ؑسولہ(16)برس کے تھے۔

عمر ابن خطاب کے اسلام لانے کے نو(9) برس بعدامیر المومنین علیؑ کی شادی ہوئی،تب امیر المومنین علی علیہ السلام پچیس (25) برس کے تھے۔  (9+16) 25 = برس

جب  امیر المومنین علیؑ کی شادی ہوئی تب عمر ابن خطاب (49) برس کے تھے(49=40+9برس)۔

کیا ایسا نہیں ہے؟

اللہ تعالیٰ نے امیر المومنین علیؑ کو شادی کے ایک برس بعد امام حسنؑ عطا فرمائے۔

دو(2)  برس بعد امام حسینؑ عطا فرمائے

چار(4)برس بعدسیدۃ زینبؑ کی ولادت ہوئی۔

 امیر المومنین علیؑ کی شادی کے چھ(6)  برس بعد سیدۃ اُم کلثوم ؑ اس دنیا میں تشریف لائیں،

پس سیدۃ اُم کلثومؑ کی دنیا میں آمدکے وقت عمر ابن خطاب پچپن(55) برس کے تھے۔
(55=49+6 برس)

 عمر ابن خطاب تریسٹھ(63) برس کی  میں وفات پا گئے۔

 سیدۃ ام کلثومؑ بنت امیرالمومنین علیؑ کی دنیا میں آمد کے بعد عمرابن خطاب آٹھ(8)برس زندہ رہے۔
(8=63-55برس)۔

اہلسنت علماء کے بقول عمر ابن خطاب کی وفات سے تین(3)برس پہلے شادی ہوئی اور ایک بیٹا پیداہوا جس کا نام زید ابن عمر تھا یوں شادی کے وقت سیدۃ ام کلثومؑ کی عمر پانچ(5)برس بنتی ہے۔
(5=8-3برس)۔

کیاعقل و منطق اس بات کو قبول کرتی ہے کہ پانچ (5) برس کی عمر میں کسی عورت کی شادی ہو جائے؟؟؟

 اوراس سے ایک بچہ بھی پیدا ہو جائے جس بچے کا نام زید ابن عمر رکھا گیاتھا؟؟؟

اب یہ لوگ اپنے علماء و شیخین کی جھوٹی باتوں اور افتراء بازیوں کیوجہ سے اپنی عقل کوجھوٹا قرار دیں گے؟؟؟ 

یا عقل سے کام لیں گے اور کہیں گے کہ یہ تاریخی جھوٹ ہے؟؟؟

جو ان برھاہین کے باوجود اس جھوٹ کو جھوٹ ماننے پہ تیار نہیں تو وہ یا تو فاطرالعقل  ہیں یا وہ جاہل ہیں جو اندھی تقلیدکرتے ہیں اور اپنے عقل کا بھی استعمال نہیں کرتے یا ان کے دل میں مرض ہے 
جس کے بارے میں قرآن حکیم  میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ فی قلوبھم مرض۔

پس یہ ثابت ہوا کہ یہ تاریخی جھوٹ ہے اور جھوٹوں پر تو اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں لعنت کرتا ہے۔

دعا ہے  اللہ تعالیٰ سب کو حق کی پہچان کی توفیق عطا فرمائے ..آمین

*الجواب:*

 بسم اللہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ
امابعد 
مذکورہ قضیہ حضرت عمرفاروق اور ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھم کے نکاح کا حل بطور ریاضی کسی رافضی کا گڑھاوا ہوا خودساختہ اعتراض ہے جسے اپنی کتابوں کی بھی خبر نہیں 
اگر اس کی وجہ سے محدثین کو جھالت کی نسبت کی جاتی ہے تو سب بڑے جاھل ان کے بڑے ہیں جنھوں نے تمام مخلفتوں اور دشمنی کے باوجود اس ک۲ صرف تسلیم نہیں بلکہ اس سے سینکڑوں مسائل مستنبط کیے ہیں ریاضی کے حساب سے جواب دینے سے پہلے ان کے بڑوں کے حوالاجات نقل کرتا ہوں
امام جعفر صادق اپنے والد امام باقر سے نقل کرتے ہیں کہ ام کلثوم کا نکاح عمرفاروق سے ہو تھا اور ولادت کے وقت زچہ بچہ دونوں کا انتقال ہوا تھا
تہذیب الاحکام ج2ص380 طبع عراق
اس طرح منتخب التواریخ ص25 پر ہے
فروغ کاپی ج2ص331
پر بھی ہے
اس طرح ملاباقر مجلسی نے مراۃ العقول فی شرح الفروع والاصول میں لکھا ہے
اگر کوئی تفصیل پڑھنا چاہےتو مفتی بشیراحمد پسروری ص کے رسالہ دامادعلی وداماد نبی کا مطالعہ کرے
جہاں تک ریاضی کا سوال ہے تو زیادہ تفصیل کی ضروت نہیں بس اتنی بات سمجھنا ضروری ہے 
کہ حضرت علی کا نکاح سنہ2ھجری میں ہوا سنہ 6ہجری میں ام کلثوم پیداہوئی 
عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی شھادت یکم محرم الحرام 23ھجری کو ہے 
اڑھائی سال صدیق اکبر کی خلافت اور ساڑھے دس سال فاروق اعظم کی خلافت ہے
اس حساب سے ام کلثوم کی عمر 17سال بنتی ہے شھادت سے ایک سال پہلے شادی ہوئی تھی یعنی 16سال کی عمر میں اور اس عمر میں شادی عرب کا عام دستور تھا جس پر بیسیوں مثالیں موجود ہیں 
جس نے ریاضی کا مذکورہ بالا حساب لگایا وہ اتنا جاھل اور اسلامی تاریخ سے نابلد تھا 
کہ سنہ10 ھجری حضرت فاطمہ کا انتقال ہے اور سنہ23 میں فاروق اعظم کی شھادت ہے 13سال تو اس کے درمیان فاصلہ ہے اور یہ دل میں بغض چھپاکر اسے پانچ سال بنارہا ہے 
اگر یہ کم از کم فاطمہ اور فاروق رضی اللہ عنھما کے وفات اور شھادت کے درمیان وقفہ پر سوچتے تو کبھی بھی یہ بےڈھنگہ اعتراض نہ کرتا
واللہ تعالی اعلم بالصواب
من جانب سیف الحق
مدرسہ اشرف العلوم ٹرسٹ لاہور

1 comment:

  1. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...