Monday, 11 December 2017

ربِ کائنات کا پسند فرمودہ لباس کیا ہے

ربِ کائنات کا پسند فرمودہ لباس کیا ہے 
الجواب باسم ملھم الصواب 
اللہ رب العزت کا کوئی نبی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کسی معاشرے اور تہذیب سے متاثر نہیں ہوتا؛ بلکہ ہر ہر مسئلے اور حکم میں مامور من اللہ ہوتا ہے،اسی لیے حضرات انبیاء علیہم الصلوٰةوالتسلیم اپنے ماننے والوں اور پیر وکاروں کو فطری ضروریات اور مواقع پر بھی خدائی ہدایات اور قوانین الہٰی کی روشنی میں راستے اور طریقے بتاتے اور سکھاتے ہیں ،حدتویہ ہے کہ سونے، جاگنے،کھانے ،پینے اور بول وبراز جیسے معمولی اور چھوٹے امور میں بھی خدائی احکامات سے ہدایات جاری کرتے ہیں اور خود بھی عمل کرتے ہیں،اسی لیے آقائے مدنی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنے جاں نثاروں کو یہ باتیں تعلیم کیں تو دشمنانِ خدا نے ٹھٹا کیا تھا کہ لود یکھ لو یہ کیساخدا کا پیغمبر ہے ،ایسی چھوٹی چھوٹی باتیں سکھاتاہے ؟ان عقل کے اندھوں کو یہ کہاں معلوم تھا کہ دین اور مذہب ہمہ گیر اور ہمہ جہت ہوتا ہے ،انسانی زندگی اور حیات کے کسی شعبہ اورگوشہ کوتشنہ نہیں چھوڑا جاتا ؛بلکہ ہر مسئلہ کا حل بیان کر دیا جاتا ہے۔ جب نبی اور رسول تمام امور میں مامور من اللہ ہوتا ہے تو لباس اور ستر پوشی جیسے اہم مسئلہ میں کیوں نہ خدائی حکم موجود ہو گا؛ ایسا ہونا کہ لباس کے حوالے سے کوئی غیبی اشارہ اور الہام باطنی نبی کے پاس نہ ہو اور وہ اپنی قوم وملت کے معاشرہ اور ماحول سے متاثر ہو کر انھیں کا لباس اپنا لے اور اپنی امت کو بھی اسی کا حکم کرے ، ایسا ہونا عقل ونقل دونوں اعتبار سے بعید معلوم ہوتا ہے،نقلاًتو اس لیے کہ حضرت عبداللہ بن عمر وبن العاص فرماتے ہیں کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :”إ نَّ ھٰذِہ مِنْ ثِیَابِ الْکُفَّارِفَلاَتَلْبَسْھا․“(مسلم شریف کتاب اللباس والزینة)(یہ کافروں کا لباس ہے اس کو مت پہننا)جو انسان ماحول ومعاشرے سے متاثر ہو کر لباس استعمال کرتا ہو وہ ایسا جملہ کیسے کہہ سکتاہے؟جب عام آدمی اور انسان اپنے قول وعمل میں ایسا کھلا تضاد نہیں کر سکتا تو نبی اور رسول سے ایسا معاملہ کیوں کر ممکن ہے؟ اسی طرح ذخیرئہ احادیث میں بکثرت ایسی روایات موجود ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : یہ لباس جائز ہے، وہ ناجائز ہے ،فلاں بہتر ہے اور فلاں غیر مناسب ہے،کہیں تشبہ بالکفار کی ممانعت فرمائی تو کہیں یہود نصاریٰ اور مشرکین کی مخالفت کا حکم فرمایا ،جو نبی او ر رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایسے احکامات اور ہدایات بیان فرمائے وہ خود کافر معاشرہ اور مشرکانہ ماحول سے کیسے متاثر ہوسکتا ہے؟

اور عقلاً اس لیے کہ جو نبی اسلام اور پیغمبر بر حق معاش اور معاد کے تمام شعبوں میں غیبی اشارات اور باطنی الہامات سے سر فراز کیا جاتا ہو ،جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم حیاتِ انسانی کے ہرہر گوشہ پر انسان کی ہدایت وراہ نمائی خدائی پیغامات اور آسمانی ہدایات کی روشنی میں کرتا ہو وہ ستر پوشی اور لباس کے مسئلہ میں موجودہ معاشرہ سے کیسے مرعوب ہو سکتا ہے؟

لہٰذا معلوم یہ ہوا کہ جو ستر پوشی کا طریقہ اور جو لباس خالق کائنات کو پسند تھا اور ہے ،وہی اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار فرمایا اور جیسے حبیب اِلٰہ العالمین قیامت تک کے نبی ہیں ایسے ہی قیامت تک اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ لباس بھی وہی ہے جو مسنون لباس ہو ؛ چناں چہ ان لوگوں کی بات کوئی وزن اور حیثیت نہیں رکھتی جو یہ کہتے پھرتے ہیں کہ کوئی لباس شرعی نہیں، بلکہ پیغمبر خدا اگر یورپ اور امریکہ میں مبعوث ہوتے تو وہاں کے معاشرہ اور تہذیب کے مطابق لباس اختیار فرماتے اور اسی لباس کو شرعی لباس کا درجہ دیتے ،یہ سب سراسر جہالت وگم راہی پر مبنی باتیں ہیں ۔

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...