Saturday, 25 November 2017

قادیانیت کا مکروہ چہرہ نمبر 6

قادیانیت کا مکروہ چہرہ.  نمبر 6

حمزہ اعوان کی تحریر سے اقتباس. ...

مرزا ناصر کے بھائی مرزا رفیق نے چنیوٹ کے ایک سابق ہیڈ ماسٹر جلیل شاہ کی بیٹی کو کسی طرح شیشے میں اتارا اور اس کے والدین کی رضا مندی کے بغیر شادی کر لی۔ بعد ازاں جلیل شاہ کو دلفریب مالی آسودگی کی پیشکش کی گئی جس پر موصوف نے مذہب اور عزت کو عیش و عشرت پر وار دیا اور اپنے پورے خاندان کے ساتھ ربوہٰ(چناب نگر )  آ گیا اور ریٹائرڈ ہونے کے بعد ربوہ(چناب نگر )ٰ میں ٹیوشن سنٹر کھول لیا۔ وہ بزعم و اموا تعلیمی بورڈ کے ہم مذہب و ہم مشرب ارباب حل و عقد سے انگریزی کے گیس(Guess)حاصل کر کے طلباء کو منتخب سوالات کروا اور بتا دیتا۔ امتحان میں وہی سوالات آ جاتے جس سے طلباء امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کر لیتے۔ اس طریق کار سے جلیل شاہ کے گھر ٹیوشن پڑھنے والوں کی بھیڑ لگی رہتی تھی مگر سیاہ فام جلیل شاہ کا خاصا تھا کہ وہ لڑکوں کے بجائے لڑکیوں کو ٹیوشن پڑھانے کو ترجیح دیا کرتا تھا۔ سارے دن میں لڑکیوں کی کئی کلاسیں لیتا جبکہ لڑکوں کی صرف ایک کلاس ہوا کرتی تھی۔

ربوہ(چناب نگر )ٰ کی ایک خاتون ٹیچر ایک سرکاری افسر کے دامِ محبت میں آ گئی، موصوف پہلے ہی شادی شدہ اور ایک بیٹے کا باپ تھا۔ اس ٹیچر کو اس نے دوسری شادی کی پیشکش کی تو اس نے شرط رکھ دی کہ پہلی کو طلاق دو پھر شادی کروں گی۔ کافی ردوکد کے بعد یہ شادی تو ہو گئی لیکن سرکاری افسر نے پہلی بیوی کو طلاق دے دی اور بیٹے کو ننھیال کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ طلاق دلوا کر شادی رچانے کا رواج بھی ربوہ(چناب نگر )ٰ کی عورتوں میں عام تھا۔ جبکہ اکثر مرد بھی دوسروں کی بیویوں کو شیشے میں اتار کر طلاق پر راغب کر لیتے اور بعد میں شادی رچا لیا کرتے تھے۔ جیسا کہ اوپر تحریر کیا گیا، ربوہٰ میں طلاق کو معیوب نہیں سمجھا جاتا۔ چنانچہ اسی کا اعجاز تھا کہ عائلی زندگی عدم استحکام کا شکار رہتی تھی۔

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...