*ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤٰﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ*
✍ *_الْجَواب حامِداوّمُصلّیاً_*
۔نومولودکے کان میں فوراً اذان واقامت کہنے سے متعلق کسی حدیث میں خاص وقت کی صراحت منقول نہیں ہے،البتہ حتی المقدورجلداذان واقامت کہنی چاہیےتاکہ بچے کے کان میں سب سے پہلے جانے والی آوازاللہ اوراس کے رسول کے ذکرسے متعلق ہو،مشکوۃ شریف کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے کان میں اذان دی ''حین ولدتہ فاطمۃ''اس تعبیرسے معلوم ہوتاہے کہ یہ غیر ضروری تاخیر کے بغیر تھی۔
*بہتر یہ ہے کہ باوضواذان دےلیکن باوضوہوناضروری نہیں ۔*
جوتے پہن کراذان دی جاسکتی ہے۔
نومولودکے کان میں صالح متقی مرداذان واقامت کہے توبہتر ہے ،لیکن اگربے ریش آدمی نے اذان واقامت کہہ دی تووہ بھی کافی ہے اعادہ کی ضرورت نہیں۔
نومولود کے دائیں کان میں اذان اوربائیں میں اقامت کہناسنت ہے۔
طریقہ یہ ہے کہ بچے کوہاتھوں پراٹھاکرقبلہ رخ کھڑے ہوکردائیں کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی جائے اورحسب معمول حی علی الصلوۃ کہتے وقت دائیں طرف اورحی علی الفلاح کہتے وقت بائیں طرف منہ پھیراجائے
*_فقط وَاللہ اَعْلَمُ_*
*_مولانا حفیظ الرحمن جمشید عفی اللہ عنہ عفی اللہ عنہ_*
📕📔📙📒📗📘📓📚
No comments:
Post a Comment