Saturday, 25 November 2017

ڈرائی کلین کی دھلائی Dry clean wash

*ڈرائی کلین میں دھلائی*
🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿
*سوال(۳):-*
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ آج کے ترقی پذیر اور مسابقتی دور میں چونکہ ہر شخص مصروف ہوتا جارہا ہے نیز زمانہ کی نئی ایجادات اور سہولیات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اسی سہولیات میں سے ایک ڈرائی کلین کے ذریعہ دھلائی ہے ڈرائی کلین مشین میں ہر طرح کے پاک ناپاک کپڑے ایک ساتھ پٹرول سے دھوئے جاتے ہیں، تو اس طرح دھلے ہوئے کپڑے پاک ہوجاتے ہیں یا نہیں؟

*باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ*
*الجواب وباللہ التوفیق:*ڈرائی کلین یعنی مشین میں پٹرول ڈال کر دھونے کا عمل ایسا طریقۂ تطہیر ہے جس کا تصور پہلے زمانہ میں نہ تھا، جب یہ طریقہ سامنے آیا اور اکابر مفتیانِ کرام نے اس پر غور کیا تو دو رائیں سامنے آئیں
*(۱)* ڈرائی کلین مشین میں جو پاک کپڑے دھلوائے جائیں وہ پاک رہتے ہیں، اور جوناپاک کپڑے دھلوائے جاتے ہیں وہ ناپاک ہی رہتے ہیں، اس لئے جن کپڑوں میں ناپاکی لگی ہو ان کو گھر میں پاک کرکے ڈرائی کلین میں دینا چاہئے، یا واپسی کے بعد ان کو دھونا چاہئے۔
اس رائے کے قائلین نے درج ذیل اصول کو بنیاد بنایا ہے

*الیقین لایرتفع إلا بیقین۔ اور: ما ثبت بیقین لا یرتفع إلا بیقین۔ (الأشباہ والنظائر ۱۰۶، أحسن الفتاویٰ ۲؍۸۳)*

حضرت مولانا مفتی رشید احمد صاحب لدھیانوی صاحبؒ وغیرہ حضرات نے اسی پر فتویٰ دیا ہے۔ (دیکھئے: احسن الفتاویٰ ۲؍۸۳)

*(۲)* اس بارے میں دوسری رائے یہ ہے کہ پٹرول پانی سے زیادہ قالع نجاست ہے اور وہ نہ صرف یہ کہ کپڑے کو صاف کرتا ہے بلکہ داغ دھبوں کو بھی زائل کرکے خود اُڑ جاتا ہے اور اس سے ازالۂ نجاست یقینی طور پر ہوجاتا ہے، اس لئے ڈرائی کلین میں اگرچہ ناپاک کپڑا ہی کیوں نہ دیا گیا ہو۔ اگر پٹرول سے اس کی نجاست زائل ہوجائے، تو از روئے فتویٰ اس کپڑے پر ناپاکی کا حکم نہیں لگے گا، باقی اگر کوئی شخص احتیاطاً پاک کرلے تو الگ بات ہے۔
حضرت الاستاذ مولانا مفتی نظام الدین صاحبؒ سابق صدر مفتی دارالعلوم دیوبند کا رجحان اسی رائے کی جانب ہے، حضرت کے الفاظ یہ ہیں
’’یہیں سے یہ بات بھی نکل آئی کہ جب پٹرول میں کپڑوں کی گردش کرانے اور جھنجھوڑنے سے کپڑوں کے داغ دھبے (خواہ وہ ناپاکی ہی کے داغ دھبے ہوں) زائل ہوجاتے ہیں، اور کپڑا صاف ستھرا ہوجاتا ہے، تو جب کپڑوں میں پٹرول جذب نہ ہوکر اُڑ جاتا ہے، اور اس کے اُڑ جانے کے بعد بھی اثر نجاست (رنگ، بو، مزہ وغیرہ) باقی نہیں رہتا ہے، تو کہنا پڑے گا کہ پٹرول ہی سے ازالہ ہوا ہے، اور تطہیر نام ہے اسی ازالۂ نجاست کا، خواہ قلبِ ماہیت کی وجہ سے ہو، جیسے شراب کا سرکہ بن جانا، اور سرکہ کا پاک شمار کیا جانا، یا محض اڑجانے سے ہو، جیسے ناپاک روئی کے دھننے سے روئی کا پاک ہوجانا، یا غسل بالماء کے ذریعہ سے یا کسی بھی سیال طاہر شئ سے غسل کے ذریعہ سے، اور یہ صورت یہاں بھی حاصل ہے لہٰذا اس بنا پر بھی دوبارہ تطہیر کا حکم دینے کی ضرورت نہ ہوگی الخ‘‘۔ (منتخباتِ نظام الفتاویٰ ۱؍۱۲۰-۱۲۱)

حضرت موصوف کے مذکورہ بالا فتویٰ پر فقیہ الامت حضرت الاستاذ مولانا مفتی محمود حسن صاحب گنگوہی نور اللہ مرقدہٗ کے تائیدی دستخط بھی ہیں، نیز ’’فتاویٰ محمودیہ‘‘ میں بھی کئی فتوؤں سے اسی موقف کی تائید ہوتی ہے، چناںچہ یقینا ناپاک کپڑے کے پٹرول سے دھلائی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں حضرت فرماتے ہیں:
’’ناپاکی کا اثر اس میں باقی نہیں رہا، تو اس کو پاک کہا جائے گا؛ کیوںکہ پٹرول زیادہ قاطع ہے پانی سے‘‘۔ (فتاویٰ محمودیہ ۸؍۲۸۹ میرٹھ)
موجودہ دور میں چوںکہ اونی کپڑوں کی حفاظت کے لئے ڈرائی کلین کئے بغیر چارہ نہیں، اور ایسے کپڑوں کو پانی سے دھونے میں سخت نقصان کا اندیشہ ہے، اور ہر ایک کے لئے اس پر عمل بھی مشکل ہے۔ اس لئے اس معاملہ میں فتویٰ دینے کے اندر توسع کی ضرورت ہے؛ لہٰذا از روئے فتویٰ ڈرائی کلین میں دھلے ہوئے کپڑوں کو ناپاک نہیں کہنا چاہئے، بشرطیکہ ان میں نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو۔ 
🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿🌿
*فقط واللہ تعالیٰ اعلم*
*کتبہ: احقر مفتی محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۷؍۸؍۱۴۱۳ھ*
*الجواب صحیح: مفتی شبیر احمد عفا اللہ عنہ*

1 comment:

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...