Friday, 24 November 2017

Likoria لیکوریا

*بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم* 

*الجواب حامداومصلیا*

اس *مرض میں خارج ہونے والا پانی ناپاک ہوتا ہے، جو کپڑا اس سے آلودہ ہوجائے اس میں نماز نہ پڑھی جائے، البتہ کپڑے کے ناپاک حصے کو دھوکر پاک کرلیا جائے تو اس میں نماز دُرست ہے۔*

*جہاں تک نماز لوٹانے کا تعلق ہے، اس کے لئے معذور کا مسئلہ سمجھ لینا چاہئے۔ جس شخص کا کسی مرض کی وجہ سے وضو نہ ٹھہرتا ہو، وہ معذور کہلاتا ہے۔ ایک شرط معذور بننے کے لئے ہے، اور ایک معذور رہنے کے لئے۔ معذور بننے کے لئے شرط یہ ہے کہ نماز کے پورے وقت میں اس کو اتنی مہلت نہ ملے کہ وہ طہارت کے ساتھ نماز پڑھ سکے، ایسے شخص کا حکم یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے وقت ایک بار وضو کرلیا کرے، جب تک وہ وقت باقی ہے، اس خاص عذر کی وجہ سے اس کا وضو ساقط نہیں ہوگا، جب وقت نکل جائے تو دوبارہ وضو کرلے۔ جب کوئی شخص ایک بار معذور بن جائے تو اس کے معذور رہنے کی حد یہ ہے کہ وقت کے اندر اس کو کم از کم ایک بار یہ عذر پیش آئے، اگر پورا وقت گزر گیا اور اس کو یہ عذر پیش نہیں آیا، تو یہ معذور نہیں ہے۔*

*پس جن خواتین کو ایام سے پاک ہونے کے بعد لیکوریا کی اتنی شدّت ہو کہ وہ پورے وقت کے اندر طہارت کے ساتھ نماز نہیں پڑھ سکتیں، ان پر معذور کا حکم جاری ہوگا، اور ان کو ہر نماز کے وقت ایک بار وضو کرلینا کافی ہوگا، لیکن اگر اتنی شدّت نہ ہو تو وہ معذور نہیں، اگر وضو کے بعد نماز سے پہلے یا نماز کے اندر پانی خارج ہوجائے تو ان کو دوبارہ وضو کرکے نماز پڑھنا ضروری ہوگا۔*

 ‌
سوال:  عورتوں کو لیکوریا کی بیماری ہوتی ہے جس کی وجہ سے رحم سے سفید پانی رستا رہتا ہے۔  (۱)  کیا یہ سفید پانی نجاست خفیفہ ہے یا کہ نجاست غلیظہ؟  (۲)  اگر کسی عورت کو یہ بیماری ہو اور وہ نماز بھی پڑھتی ہو، چونکہ پانی رسنے کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہوتا تو کیا اس پانی کی وجہ سے کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں؟  (۳)  باوضوء ہونے کی صورت میں یہ پانی نکلے تو کیا وضو ٹوٹ جاتا ہے؟  (۴)  اگر نماز کی ادائیگی کے دوران پانی نکل آئے تو کیا نماز ہو جاتی ہے؟  (۵)  اگر نماز نہیں ہوتی تو اس سلسلے میں کیا طریقہ اختیار کیا جائے کہ نماز ضائع نہ ہو؟  (۶)  شرعاً کیا اس قسم کے مریض کو، معذور سمجھا جائے گا؟  جواب:  (۱)  لیکوریا کی بیماری میں جو پانی خارج ہوتا ہے وہ چونکہ رحم سے خارج ہوتا ہے اس لئے وہ مذی کی طرح نجاست غلیظہ ہے۔  و لیس ھو فی حکم رطوبۃ الفرج الداخل کما فی امداد الفتایٰ:  ۱/۶۵  و  ۷۴۔  (۱)  (۲)  اس سے کپڑے ناپاک ہوجاتے ہیں (۲)۔  (۳)  اس کے نکلنے سے وضوء بھی ٹوٹ جاتا ہے (۳) (۴)  نماز نہیں ہوگی الا یہ کہ معذوری کی وہ صورت ہوجائے جو نمبر ۵ و ۶ کے جواب میں آرہی ہے۔  (۵-۶)  اگر یہ پانی ہر وقت بہتا رہتا ہے اور اتنا وقفہ بھی نہیں ملتا کہ اس میں چار رکعت نماز ادا کی جا سکے تو پھر یہ عورت "معذور " کے حکم میں ہے۔ ایسی عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے پر وضوء کر لے اور اس سے جتنی چاہے نمازیں نوافل وغیرہ پڑھتی رہے جب تک اس نماز کا وقت رہے گا۔ اس کا وضوء سیلان کا پانی نکلنے سے نہیں ٹوٹے گا، پھر جب دوسری نماز کا وقت آئے تو اس کے لئے نیا وضوء کرے (۴)۔                           و اللہ سبحانہ اعلم۔-----------------------------------(۱)  و فی الدر المختار  ۱/۳۱۳:  ای رطوبۃ الفرج فیکون مفرعا علی قولھما بنجاستھا، وقال ابن عابدینؒ  تحتہ:  و من وراء باطن الفرج فانہ نجس قطعا ککل خارج من الباطن عادین کالماء الخارج مع الولد او قبلیہ۔

 *_وَاللہ اَعْلَمُ_*

 *_مولانا حفیظ الرحمن جمشید عفی اللہ عنہ_*
📕📘📔📗📒📙📓📚

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...