Friday, 24 November 2017

Likoria لیکوریا

لیکوریا، کے پانی کا حکم اور اس سے متعلق متعدد مسائل
سوال: عورتوں کو لیکوریا کی بیماری ہوتی ہے جس کی وجہ سے رحم سے سفید پانی رستا رہتا ہے۔
(۱) کیا یہ سفید پانی نجاست خفیفہ ہے یا کہ نجاست غلیظہ؟
(۲) اگر کسی عورت کو یہ بیماری ہو اور وہ نماز بھی پڑھتی ہو، چونکہ پانی رسنے کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہوتا تو کیا اس پانی کی وجہ سے کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں؟
(۳) باوضوء ہونے کی صورت میں یہ پانی نکلے تو کیا وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
(۴) اگر نماز کی ادائیگی کے دوران پانی نکل آئے تو کیا نماز ہو جاتی ہے؟
(۵) اگر نماز نہیں ہوتی تو اس سلسلے میں کیا طریقہ اختیار کیا جائے کہ نماز ضائع نہ ہو؟
(۶) شرعا کیا اس قسم کے مریض کو، معذور سمجھا جائے گا؟
جواب: (۱) لیکوریا کی بیماری میں جو پانی خارج ہوتا ہے وہ چونکہ رحم سے خارج ہوتا ہے اس لئے وہ مذی کی طرح نجاست غلیظہ ہے۔ و لیس ھو فی حکم رطوبۃ الفرج الداخل کما فی امداد الفتایٰ: ۱/۶۵ و ۷۴۔ (۱)
(۲) اس سے کپڑے ناپاک ہوجاتے ہیں (۲)۔
(۳) اس کے نکلنے سے وضوء بھی ٹوٹ جاتا ہے (۳)۔
(۴) نماز نہیں ہوگی الا یہ کہ معذوری کی وہ صورت ہوجائے جو نمبر ۵ و ۶ کے جواب میں آرہی ہے۔
(۵-۶) اگر یہ پانی ہر وقت بہتا رہتا ہے اور اتنا وقفہ بھی نہیں ملتا کہ اس میں چار رکعت نماز ادا کی جا سکے تو پھر یہ عورت "معذور " کے حکم میں ہے۔ ایسی عورت کے لئے جائز ہے کہ وہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے پر وضوء کر لے اور اس سے جتنی چاہے نمازیں نوافل وغیرہ پڑھتی رہے جب تک اس نماز کا وقت رہے گا۔ اس کا وضوء سیلان کا پانی نکلنے سے نہیں ٹوٹے گا، پھر جب دوسری نماز کا وقت آئے تو اس کے لئے نیا وضوء کرے (۴)۔
و اللہ سبحانہ اعلم
احقر محمد تقی عثمانی عفی عنہ
۱۴-۲-۱۳۹۷ھ

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...