◼علم حاصل کرو گود سے گور تک◼
میں نے بہت سے مدارس اور علمی درسگاہوں پر متعدد مقامات پر ایک جملہ بنام حدیث لکھا ہوا اور آویزاں پایا کہ 《 علم حاصل کرو گود سے گور (قبر) تک》الحدیث.
کیا یہ بات در حقیقت حدیث اور قول رسول ھے یا حکمت کی بات ھے؟
➖➖➖➖➖➖➖
••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:*
یہ بات ★ علم حاصل کرو گود سے قبر تک★ یہ محض ایک لوگوں کی بنائی ھوئی بات ھے, حدیث نبوی نہیں ھے؛ لہذا اسکی نبی کی جانب نسبت کرنا درست نہیں ھے,
حدیث رسول اسے ہی کہا جاتا ھے جو بات آپ نے کہی ہو یا آپ نے کی ہو یا آپ کے سامنے کوئی بات کہی گئی ہو یا کوئی کام کیا گیا ہو اور آپ نے اس پر کوئی نکیر نہ فرمائی ہو جسکو اصطلاح حدیث میں تقریر رسول کہتے ہیں,
یہ بات گو درحقیقت درست ھے لیکن یاد رہے ہر عمدہ اور اچھی بات حدیث نہیں ھوا کرتی البتہ ہر حدیث عمدہ اور اچھی ھوا کرتی ھے۔
🔘 حافظ ابو الحجاج حلبی مزی نے فرمایا: کہ کسی کو یہ حق نہیں ھے کہ وہ ہر عمدہ اور خوبصورت بات کو نبی کریم کی جانب منسوب کرے گو کہ وہ کلام کتنا ہی دل نشیں اور دل ربا ہو؛کیونکہ معاملہ یہ ھے کہ ہر حق اور سچی بات حدیث نہیں ھوا کرتی ھے ہاں ہر حدیث حق اور سچ ضرور ہوا کرتی ھے۔
المصدر:قيمة الزمن عند العلماء
المؤلف: الشيخ عبد الفتاح ابوغده
الصفحه: 30
الناشر: دار المعارف ديوبند.
والله تعالي اعلم
✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*
No comments:
Post a Comment