Thursday, 7 December 2017

دیوبند کیوں تیروں کا نشانہ*•••؟ مفتی عدنان وقار صدیقی قاسمی

••• *دیوبند کیوں تیروں کا نشانہ*•••؟
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷

✍🏻: *محمد عدنان وقار صدیقی*

     لوگ ہم اہل دیوبند حنفی اہل السنت والجماعت کو ایک لمحۂ فکر دیتے ہیں, کہتے ہیں: کہ ساری دنیا میں اگر ظلم و بربریت, اور وحشی ستم کانشانہ اگر کوئئ قوم یا مسلک ھے تو وہ اہل دیوبند ہیں؛ جبکہ دیگراں کچھ بہی کہیں, کسے بھی کہیں, کھیں بہی کہیں, کچھ بہی کریں, کیسے بھی کریں, کسی کے بھی خلاف کریں, ان پر کوئی دار و گیر, پکڑ دھکڑ نہیں؛ لیکن اگر کوئی دیوبند کا جیالہ حرم نبوی کی عصمت و پاکیزگی, دفاع ختم نبوت, یا رسول کے پروانوں کی عظمت میں ذرا لب کشائی کرے,تو ساری طاغوتی طاقتیں, اور بلوائوں کا نشانہ بنادئے جاتے ہیں, ہزاروں سانحے ان دیوبندیوں کو سہنے پڑتے ہیں, ان کا اقتصاد و معاش, تباہ ہوجاتا ھے, بیویاں بیوہ اور بچے یتیم ہوجاتے ہیں, جیلیں لاکھوں دیوبندیوں سے بھری پُری ہیں, کبہی دہشت گردی کا ناکردہ الزام, اور کبہی شدت پسندی اور علیحدگی پسند کا الزام, کبہی مسجد میں تعلیم حاصل کرنیوالے ننہے نو نہالانِ قوم کو بموں و گولیوں کا نشانہ بنا دیا جاتا ھے تو کبہی انسانیت کے معمار سچے اساتذہ و اتالیق کو پابند سلاسل کردیا جاتا ھے, لوگ کہتے ہیں: کہ تمام تر باطل فرقے ایک چھوٹے سے دیوبند کی طرف اپنی توپوں کے دہانے کھولے ھوئے ہیں, اور ان دیوبندیوں کی کاخوں کو آتش کدہ بنادیا جاتا ھے. 

  پھر اہل دیوبند کو ایک سوچنے کے لیے پلیٹ فارم دیتے ہیں کہ سوچو! ساری دنیا میں سب کچھ ظلم و ستم فقط تمہارے ہی لیے کیوں؟
   مسجد اقصی ہو یا بابری سارے اہل اسلام کی امانت ھے لیکن فقط ان کی بازیابی کے لئے تم ہی کوشاں و پریشاں کیوں؟
  دنیا میں مروجہ مسالک چار ہیں لیکن بالخصوص احناف ہی ہدف ملامت کیوں؟
 تو اسکا ہلکا سا جواب یہ ھے:کہ 

   حق پرست اور بے باک ہونا, اعداء اسلام کو اپنا ولی اور دوست تسلیم نہ کرنا, کفن کف دست میں لئے پھرنا, روباہی اور دوغلے پن کی پالیسی سے کوسوں دور ہونا, محمد بن قاسم رح کا جانشین صادق ہونا, صحابہ کرام رض سے حددرجہ سچا عشق ہونا, ختم نبوت کی صحیح معنوں میں علمبرادی کا حامل ہونا, امریکہ و اسرائیل یا کسی بھی ظالم و جابر حاکم و حکمراں کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکنا, دنیا کے ہر ذرے کو روشنی پہونچانا, شاہوں کے محلات پر اپنی حلال سے بنائی ہوئی کاخ پر راضی رہنا, زبان و قلم کا سودا نہ کرنا, کلمت حق عند سلطان جائر پر عمل پیرا ہونا, دین میں مداہنت سے گریزاں رہنا, جو سچ و حق ھے اسے دنیا کے سامنے پیش کرنا, اور اسکے اثبات میں کسی کی کڑوی کسیلی بات کا خطرہ حاشیہ خیال میں بھی نہ لانا, صدیق کی صداقت, فاروق کی عدالت, عثمان کی حیا, علی کی قضا, کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنانا, ریاکاری اور جہوٹ کی آمیزش والے جام کو ہاتھ لگانا تو دور؛ نگاہ اٹھا کر بھی نہ دیکہنا, اہل اسلام کے لیے رحماء اور کفار و طواغیت کے لیے اشداء بننا, قرآن و سنت اجماع و قیاس کو اپنی مشعل راہ بنانا, جیلوں میں اپنا ایک قیدی بہی برداشت نہ کرنا, نازیبا کلمات زبان پر نہ لانا, اتفاق و اتحاد کی رسی کو ایسی مضبوطی سے تہامنا کہ ہر فاسق و فاجر کے پیچھے  نماز کو بھی جائز قرار دینا, وادئ فاراں سے اٹھنی والی تکبیر کو آج تک بلند و اعلی رکہنا, وادئ علم کو جوئے یثرب سے سیراب کرنا, ہر بوند جسکی امرت جل ہو ایسا بادل بننا, سو ساگر بھرنے والی چھاگل ہر دیوبندی کے پاس ہونا, جنکی ہر اندھیری رات کا دینی روشنی سے گل بانگ سحر  بن جانا, دیوبندیوں کے ہر رند کا پیر مغاں ہونا, قاسم کا جنکی مجلس مئے کا فطرت ہونا, جنکی خاک کے ذروں سے ہر درجہ شرر کا بیدار ہونا, دنیا کو تعلیم ِکلیم ِطور دینا, تشنہ لبوں کو آداب مئے نوشی سکہانا, ان کا اور انکے اسلاف کا کردار سینۂ گیتی پر روشن و تابندہ ہونا,
ان دیوبندیوں کا وصف خاص, جزو لازم اور طرَّۂ امتیاز ھے, 
   ان کو موت و شہادت ایسی ہی پسند ھے جیسے ان کے جرنیل اعظم حضرت خالد بن ولید رض کو محبوب تہی, یہ دنیا کی ہر بہن کی عصمت و حفاظت کے لیے حجاج بن یوسف ہیں, جب کوئی نومولود کسی دیوبندی گھرانے میں آنکھیں کھولتا ھے تو اسکو یہ عہد دلایا جاتا ھے کہ دنیا کی اس پرخار وادی میں آئے ہو تو شکوۂ آبلہ پائی زباں پے مت لانا, یہاں عیش و عشرت یا محلات میں سکونت نہ ملیگی, یہاں چکنے چپڑے نوالوں کے ذائقے سے محرومی مقدر بنے گی, تو جن دیوبندی بچوں کی گھٹی ہی جذبہ جہاد سے معمور ہو جنکی سرشت میں یہ ودیعت کردیا گیا ہو کہ دنیا پر ٹھوکر ماردو اگر دین پر زک آئے, 
   تو ایسی زندہ دل قوم پر یہ حالات و حوادث آئنگے, اور وہ خندہ پیشانی سے اسکا سامنا کرینگے, تکالیف و ناشکری, یا کم ہمتی و بے بسی جیسے الفاظ کو حرف غلط کی طرح اپنی ذہنی لغت سے نکال پھینکیں گے.,
     یہاں علم تو ھے لیکن ساتھ میں عمل اور جنون بہی ھے, جنکی روداد تاریخ نے صدیوں قبل مرتب کی تہی, اور یہ آج بہی اسی تاریخ سنہری کی روشنی اور ضیاء پاشی میں اپنی اصلی و ابدی منزل کی جانب گامزن ہیں, اعتدلال کے کوڑے سے ہر سرکش سواری کو قابو کرتے ہیں, بے عزتی برداشت کرتے ہیں ؛ لیکن کسی کی ہتک عزت نہیں کرتے, ظلم سہتے ضرور ہیں البتہ ظلم کی چکی نہیں چلاتے, فرامین رسول اور کلام خدا اجماع و قیاس سے مزین دساتیر و اصول ان کا لائحۂ عمل ھے, 

فقط آخری بات یہ عرض کرنا چاہونگا, کہ *یریدون لیطفؤا نورﷲ بافواہہم, وﷲ متم نورہ ولو کرہ الکافرون۔* میں اللہ وحدہ لاشریک نے جس اتمام نور کو تام و عام کرنے کا وعدہ کیا ھے اسکے چراغ یہی اہل دیوبند ہیں۔

  یہ شجرۂ طیب ھے جو ازل سے پھیلا ھے اور تا ابد اور تا وسعتِ امکاں پھیلےگا, یہ نور باری ھے جو ہمیشہ سے چمکا ھے اور صبح قیامت تک چمکےگا, اور ہر حق بات کا دفاع و فروغ اسی دیوبند کی جانب سے ھوگا, 
خواہ اسکے لیے لاشوں و نعشوں کے بے گور و کفن ڈھیر ہوں, کیونکہ ان کی رگوں میں حمزہ عم رسول کا پاکیزہ اور گرم لہو ھے, یہ ہر فرعون وقت کے لیے موسیٔ وقت ہیں, یہ جوش اور ہوش کا سنگم ہیں 
ان کو پتہ ھے کہ کیا صحیح ھے اور کیا غلط! 
   لہذا ہم اہل دیوبند و احناف کو لمحۂ فکر دینے کے بجائے ہوش کے ناخن لو,اور انہیں کے سایۂ علَم آجاؤ,؛ تاکہ کل بروز محشر سایۂ عرشِ خداوندی میں جگہ مل سکے۔ 
_______________________
یکے از خاکپائے علمائے دیوبند

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...