Friday, 24 November 2017

Halal janwar k kon حلال جانور کے کون کون سے اجزاء حرام ہیں

حلال جانور کے کون کون سے اجزاء حرام ہیں؟
سوال(۴۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حلال جانور کی جو سات چیزیں کھانی مکروہِ تحریمی ہیں، اُس سلسلہ میں یہاں کچھ غلط فہمیاں پھیلی ہوئی ہیں، اُمید کہ اُنہیں دور فرماکر شکریہ کا موقع دیںگے، آپ کے مسائل اور ان کا حل ۴؍۲۵۵ میں بحوالہ مصنف عبد الرزاق مراسیل ابی داؤد، اور سنن کبریٰ بیہقی حلال جانور کی سات چیزوں کو مکروہ تحریمی لکھا ہے: (۱) بہتا ہوا خون (۲) غدود (۳) مثانہ (۴) پتہ (۵) نرکی پیشاب گاہ (۶) مادہ کی پیشاب گاہ (۷) کپورے۔
اور تذکرۃ الرشید میں مذکور ہے کہ حلال جانور کی سات چیزیں کھانی منع ہیں: (۱) ذکر (۲) فرج مادہ (۳) مثانہ (۴) غدود (۵) حرام مغز (جو پشت کے مہرے میں ہوتا ہے) (۶) خصیہ (۷) پتہ۔
اور آگے تحریر ہے کہ خون سائل قطعی حرام ہے، بعض روایات میں گردہ کی بھی کراہت لکھتے ہیں، اور کراہتِ تنزیہی پر حمل کرتے ہیں، نیز فتاویٰ رحیمیہ ۲؍۲۳ میں یوں ہے، سات چیزیں حلال جانور کی کھانی منع ہیں: (۱) ذکر (۲) فرج مادہ (۳) مثانہ (۴) غدود، یعنی حرام مغز جو پشت کے مہرے میں ہوتا ہے (۵) خصیہ (۶) پتہ مرارہ جو کلیجی میں تلخ پانی کا ظرف ہے ، اور خون سائل قطعی حرام ہے، مگر بعض روایات میں کٹروے پتے کی کراہت لکھتے ہیں، اور کراہت تنزیہی پر حمل کرتے ہیں۔ کفایت المفتی ۶؍۲۸۷، میں لکھا ہے کہ حرام مغز نہ حرام ہے نہ مکروہ، مذکورہ فتاویٰ کے پیشِ نظر چند باتیں قابلِ استفسار ہیں: 
(۱) مغز حرام کا کیا حکم ہے؟ کفایت المفتی اور تذکرۃ الرشید کی عبارت میں ٹکراؤ معلوم ہورہا ہے، نیز تطہیر مادۂ منویہ کے قائل حضرات کی اِس بارے میں کیا رائے ہے؟
(۲) غدود اور حرام مغز ایک ہی چیز ہے یا علیحدہ علیحدہ؛ کیوں کہ فتاویٰ رحیمیہ میں غدود پر نمبر (۴) کا عدد ڈال کر اور لکھ کر اُس کی گویا تشریح حرام مغزسے کی گئی ہے۔ 
(۳) آپ کے مسائل وغیرہ میں پتے کو مکروہ تحریمی لکھا ہے، اور فتاویٰ رحیمیہ میں بعض روایات کے حوالہ سے اِس کو کراہتِ تنزیہی پر محمول کیا ہے، اِس طرح مکروہِ تحریمی کی فہرست سے ایک چیز ہٹ کر چھ چیزیں باقی رہ جائیںگی۔ 
(۴) گردہ کھانے کے سلسلہ میں مفتی بہ قول کیا ہے؟ 
(۵) اُمید کہ لفظ غدود اور حرام مغز کی ذرا کھل کر تشریح فرماتے ہوئے حلال جانور کی سخت پیلی رگوں کا حکم بھی تحریر فرمائیں؟
(۶) بعض حضرات قوت مرد انگی اور قوتِ باہ میں اِضافہ کرنے کے لئے کپورے ہوٹلوں میں اسپیشل پکاکر کھلایا کرتے ہیں، اِس کا کیا حکم ہے؟ کیا مسلم قصائی کپورے فروخت کرسکتا ہے؟ 
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ 
الجواب وباللّٰہ التوفیق: (۱) حرام مغز کی کراہت کے بارے میں قرآن وحدیث سے کوئی صریح دلیل دستیاب نہیں ہو سکی، بعض فقہی کتابوں میں ’’نخاع الصلب‘‘ کی کراہت کا ذکر ہے، مگر اُس کی دلیل مذکور نہیں، اِسی وجہ سے کفایت المفتی میں یہ لکھا گیا ہے کہ ’’حرام مغز نہ حرام ہے نہ مکروہ‘‘، یہ دراصل حرام مغز کے بارے میں شرعی حکم کا اظہار ہے، اور تذکرۃ الرشید میں حرام مغز کو مکروہات میں شمار کیا ہے، غالباً اِس سے مراد طبعی کراہت ہے، اِس اعتبار سے دونوں کتابوں میں تطبیق دی جاسکتی ہے۔ 
لما روی الأوزاعي عن واصل بن جمیلۃ عن مجاہد قال: کرہ رسول اللّٰہ 
صلی اللّٰہ علیہ وسلم من الشاۃ: الذکر والأنثیین والقبل والغدۃ والمرارۃ والمثانۃ والدم۔ (شامي ۱۰؍۴۷۷ زکریا)
الحدیث نص في کراہۃ ہٰذہ الأشیاء السبع، وہو مذہب الحنفیۃ، فإن قلت لا یجوز أن تکون الکراہۃ طبعیۃ لا شرعیۃ، قلنا: لو کان کذلک لکانت الأمعاء أولی بالکراہۃ، فدل ذٰلک علی أنہا لیست بطبعیۃ بل شرعیۃ۔ (إعلاء السنن ۱۷؍۱۴۴ بیروت، ۱۷؍۱۳۰ إدارۃ القرآن کراچی)
اور حرام مغز کے بارے میں تطہیر مادہ منویہ کے قائل حضرات کی کیا رائے ہے، ہمیں معلوم نہیں۔ 
(۲) غدود اور حرام مغز دونوں الگ الگ چیز ہیں، دونوں کو ایک قرار دینا بے دلیل ہے، تذکرۃ الرشید جس کا فتاویٰ رحیمیہ میں حوالہ دیا گیا ہے، اُس میں بھی دونوں کو الگ الگ ذکر کیا گیا ہے۔ (تذکرۃ الرشید ۱۷۴) 
(۳) پتہ کھانا مکروہ تحریمی ہے، اور فتاویٰ رحیمیہ میں بعض حضرات کے حوالہ سے اُس کو جو مکروہ تنزیہی کہا گیا ہے، وہ مفتی بہ نہیں ہے۔ 
وقیل: إن الکراہۃ في الأجزاء الستۃ تنزیہًا، لکن الأوجہ کما في الدر المختار: أنہا تحریمیۃ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ۵؍۱۵۳، الدر المختار مع رد المحتار ۱۰؍۴۷۸)
(۴) گردہ کھانا مطلقاً حلال ہے؛ اِس لئے کہ اس کو حدیث میں مکروہ اعضاء میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ 
کرہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من الشاۃ: الذکر والأنثیین والقبل والغدۃ والمرارۃ والمثانۃ والدم۔ (شامي ۱۰؍۴۷۷ زکریا)
(۵) غدود غدہ کی جمع ہے، اِس کے معنی جمے ہوئے خون کی گٹھلی کے ہیں۔ (مستفاد: فتاویٰ محمودیہ ۱۷؍۲۹۷ ڈابھیل)
اور حرام مغز اس گودے کو کہتے ہیں جو ریڑھ کی ہڈی میں ہوتا ہے۔  (فیروز اللغات ۵۶۵)اور حلال جانور کی پیلی رگیں جنہیں پٹھہ بھی کہا جاتا ہے، حرام یا مکروہ قرار نہیں دی جائیں گی؛ اِس لئے کہ وہ مستثنیات میں داخل نہیں ہیں۔ 
(۶) کپورے کھانا کسی حال میں جائز نہیں ہے، اور اس کی بیع بھی مکروہ ہے، اور اس کو کھانے پکانے والے اور اس کا کاروبار کرنے والے سب گنہگار ہوںگے۔ 
وأما بیع الخمر وشراء ہا فحرام أیضًا عند الفقہاء بأسراہم۔ (تکملۃ فتح الملہم ۱؍۵۵۰)
إن الذي حرم شربہا حرم بیعہا۔ (مستفاد: تکملۃ فتح الملہم ۱؍۵۵۳) فقط واللہ تعالیٰ اعلم 
کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۸؍۱۱؍۱۴۲۶ھ 
الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...