Monday, 11 December 2017

لباس نبوی علی صاحبہ الصلوٰة والسلام کیا ہے

لباسِ نبوی علی صاحبہ الصلوٰة والسلام کیا ہے 
الجواب باسم ملھم الصواب 
آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا لباسِ مبارک نہایت سادہ اور معمولی ہوتا تھا ،فقیرانہ اور درویشانہ زندگی تھی ،زیادہ تر اور عام طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس میں تہہ بند ،چادر ،کرتہ ،جبہ اور کمبل ہوتے تھے اور فقرودرویشی کی حالت یہ ہوتی تھی کہ مبارک لباس میں پیوند لگے ہوتے تھے، رنگت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سبز لباس پسند تھا ؛البتہ نبی رحمت اور ہادیِ بر حق صلی اللہ علیہ وسلم کی پوشاک عموماً سفید ہوتی تھی ،آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یمنی چادر تھی، جس پر سبز اور سرخ دھاریاں تھیں، وہ آپ کوبہت پسند تھی ؛لہٰذا تقریب وغیرہ کے موقع پر آپ اس کو استعمال فرماتے تھے ،وہ بردیمانی کے نام سے مشہور تھی۔
فائدہ :آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خالص سرخ لباس استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔

ٹوپی
 نبوی لباس میں ٹوپی کا جہاں تذکرہ ملتا ہے ایسی ٹوپی کا ملتا ہے جو سر سے چپٹی ہوئی ہو اور حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کے حوالے سے بھی اسی وصف کی ٹوپی کا استعمال ثابت ہے،صحابہٴ کرام  کی ٹوپیاں سر سے لگی ہوئی ہوتی تھیں۔

عمامہ
 حضورعلیہ الصلاة والسلام پگڑی اور عمامہ استعمال فرماتے تھے اور دونوں شانوں کے درمیان اس کا شملہ لٹکایا کرتے تھے، البتہ کبھی دائیں او ربائیں جانب بھی ڈال لیتے تھے اور کبھی تھوڑی کے نیچے لپیٹ لیا کرتے تھے، آں حضرت صلی الله علیہ وسلم عمامہ کے نیچے ٹوپی ضرور استعمال فرماتے تھے اور یہ ارشاد فرماتے تھے کہ : ہم میں اور مشرکین میں یہی فرق اور امتیاز ہے کہ ہم پگڑی کے نیچے ٹوپیاں استعمال کرتے ہیں اور وہ نہیں کرتے۔ ( ابوداؤد شریف، کتاب اللباس) حدیث شریف میں یہ بھی آیا ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : حق تعالیٰ شانہ نے غزوہ بدر اور حنین میں میری امداد کے لیے جو فرشتے اتارے وہ عمامے باندھے ہوئے تھے۔

لنگی
ہادیِ انسانیت صلی الله علیہ وسلم کے تمام کپڑے ٹخنوں سے اوپر رہتے تھے اور بالخصوص تہہ بند نصف پنڈلی تک ہوتا تھا۔

پائجامہ
حدیث پاک میں ہے کہ نبی دو جہاں صلی الله علیہ وسلم سے منیٰ کے بازار میں پائجامہ بکتا ہوا دیکھا، دیکھ کر پسند فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ: اس میں ازار کی بہ نسبت ستر زیادہ ہے، آں حضرت صلی الله علیہ وسلم سے پائیجامہ خریدینا بھی ثابت ہے، البتہ استعمال کرنا ثابت نہیں ہے۔ ( سیرت مصطفی ج3،ص281 وفتاوی دارالعلوم ج16، ص:155)

موزے
محبوب رب العالمین سے چمڑے کے موزے استعمال کرنا بھی ثابت ہے اور آپ موزوں پر مسح فرماتے تھے۔

خِرقہ
لباس نبوی میں خرقہ یعنی کملی کا تذکرہ بھی بکثرت ملتا ہے، بلکہ خرقہ تو تمام انبیاء علیم الصلوٰة والسلام کا لباس رہا ہے روایت ہے:” قال ابن مسعود:کانت الانبیاء یرکبون الحمر، ویلبسون الصوف، ویحتلبون الشاة․“ (رواہ الطیالسی)
ترجمہ: حضرت عبدالله بن مسعود نے فرمایا کہ: حضرات انبیاء گدھوں کی سواری فرماتے تھے ،ا ون پہنا کرتے تھے او ربکری کا دودھ دوہتے تھے۔

وعنہ صلی الله علیہ وسلم قال:” کان علی موسی یوم کلمہ ربہ کساءُ صوف وکمةُ صوف وجبة صوف، وسراویل صوف، وکان نعلاہ من حمار میت․ رواہ الترمذی وقال غریب، والحاکم صححہ علی شرط البخاری“․ ( سیرت مصطفی ج3ص283 بحوالہ زرقانی)

اور آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس روز حضرت موسی کو حضرت حق جل شانہ سے شرف ہم کلامی حاصل ہوا اُس روز ان کا کمبل اون کا تھا، ان کی ٹوپی، جبہ اور پائیجامہ سب اون کے تھے او رجوتے مردار گدھے کی کھال کے تھے۔

حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب رحمة الله علیہ حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمة الله علیہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: حق تعالیٰ شانہ نے اپنے حبیب کو یا یھا المزمل سے خطاب کرکے ایک پوری سورت مبارکہ خرقہ پوش درویشوں کے لیے نازل فرمائی، جس میں ان کے لیے بہت سے شرائط ولوازم ذکر فرمائے ہیں۔ ( ترجمہ شیخ الہند ،تفسیر سورة المزمل)

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...