Sunday 24 June 2018

اللہ پاک کا ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنا

◾ *ﷲ تعالی کا ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنا*❗

  ہم نے بکثرت سنا ھے: کہ ﷲ تبارک و تعالی اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتے ہیں,  اسکی کیا حقیقت ھے؟

➖➖➖➖➖➖➖
••• *باسمہ تعالی*•••
*الجواب وبہ التوفیق:* 

   اللہ تعالی کا بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنا (عدد کی تخصیص کے ساتھ) حدیث میں مذکور نہیں ھے؛ لیکن اس سلسلے میں ایک روایت "بخاری و مسلم " کی پیش کی جاتی ھے, کہ جس میں اللہ تعالی کا بندوں سے ماں سے زیادہ محبت کا ذکر ملتا ھے,
➖➖➖➖➖➖➖

 قدِمَ على النبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم سَبيٌ، فإذا امرأةٌ من السبيِ قد تحلُبُ ثَديَها تَسقي، إذا وجدَتْ صبيًّا في السبيِ أخذَتْه، فألصقَتْه ببَطنِها وأرضعَتْه، فقال لنا النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( أترَونَ هذه طارحَةً ولدَها في النارِ ) . قُلنا : لا، وهي تقدِرُ على أن لا تطرَحَه، فقال : ( لَلّهُ أرحَمُ بعبادِه من هذه بولَدِها ) . .

 الراوي: عمر بن الخطاب
 المحدث: البخاري
 المصدر: صحيح البخاري
 الرقم: 5999 
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]

ترجمہ: 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کا پستان دودھ سے بھرا ہو تھا اور وہ دوڑ رہی تھی ، اتنے میں ایک بچہ اس کو قیدیوں میں ملا اس نے جھٹ اپنے پیٹ سے لگا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی ۔ ہم سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈال سکتی ہے ہم نے عرض کیا کہ نہیں جب تک اس کو قدرت ہوگی یہ اپنے بچہ کو آگ میں نہیں پھینک سکتی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اللہ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا یہ عورت اپنے بچہ پر مہربان ہو سکتی ہے ۔
➖➖➖➖➖➖➖

قدم على رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ بسَبيٍ . فإذا امرأةٌ من السَّبيِ ، تبتغي ، إذا وجدتْ صبيًّا في السَّبيِ ، أخذتْه فألصقَته ببطنها وأرضعتْه . فقال لنا رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ " أَتَرون هذه المرأةَ طارحةً ولدَها في النار ؟ " قلنا : لا . واللهِ ! وهي تقدر على أن لا تطرحَه . فقال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ " لَلَّهُ أرحمُ بعباده من هذه بولدها " . .

 الراوي: عمر بن الخطاب
 المحدث: مسلم 
 المصدر: صحيح مسلم 
 الرقم: 2754 
خلاصة حكم المحدث: صحيح.


🔰البتہ مسلم شریف کی ایک روایت میں ھے: کہ اللہ کی رحمت کے 100 درجہ  ھیں جن میں سے ایک درجہ رحمت اللہ نے انسانوں جناتوں چوپاؤں وغیرہ میں رکھی ھے اسی کی بنا پر وہ آپس میں محبت و الفت اور باہمی رحمدلی اور نرمی, اور اپنے بچوں پر شفقت  کرتے ہیں, اور باقی 99 درجہ رحمت اللہ نے قیامت کے لیے رکھ چھوڑی ہے جسکے ذریعہ ﷲ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم فرمایئگا۔

🌀 في صحيح مسلم عن أبي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : ( إن لله مائة رحمة ، أنزل منها رحمة واحدة بين الجن والإنس والبهائم والهوام ، فبها يتعاطفون ، وبها يتراحمون ، وبها تعطف الوحش على ولدها ، وأخر الله تسعا وتسعين رحمة ، يرحم بها عباده يوم القيامة ) 

مسلم / 6908 .

   ⚫ خلاصہ: 


مذکورہ روایت کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے: کہ اللہ تعالی ماں کی رحمدلی سے زیادہ اپنے بندوں پرمہربان ہے؛ مگر عدد مخصوص کرنا صحیح نہیں ہے.


 وﷲ تعالی اعلم۔
✍🏻...کتبہ: *محمد عدنان وقار صدیقی*

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...