Saturday 20 October 2018

استمرار میں حیض و استحاضہ کی تعیین

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
میری ایام کی تاریخ ہر مہینے کی ١٧ رہی کافی عرصے سے پھر پچھلے مہینے ١٢ کو شروع ہوۓ ایام۔جمعے کو شادی کے بعد اگلے دن یعنی ٢٩ سے مجھے خون آنا شروع ہوا ہے جو کہ جاری ہے تین دن سے۔کیا اس صورت میں نماز پڑھنا جاری رکھوں؟
ابھی تک تمام نمازیں پڑھ رہی ہوں ہر نماز کا نیا وضو کرکے۔
تنقیح:
1.اس میہنے سے مراد ستمبر ہے؟ 
تو اگست اور جولائی کی ختم حیض کی تاریخیں بتائیں۔
2.اس مہینے( ستمبر ) میں 12 کو شروع ہوئے تو کب ختم ہوئے؟
جواب تنقیح:١۔جی
٢۔تیٸس ٢٣ تاریح دونوں مہینوں کی
٣۔١٨ کو ختم ہوۓ تھے
والسلام
الجواب حامداو مصليا
بتائی گئی تفصیل کے مطابق اس ترتیب سے خون آیا:
جولائی   6 دن 
پاکی 25
اگست 6 دن
پاکی 20 دن
ستمبر میں 18 کے بعد چونکہ 29 کو دوبارہ آگیا اور بیچ میں پندرہ دن کی مکمل پاکی نہیں ملی،لہذا یہ لگاتار خون آنے کے حکم میں ہو گا۔
یعنی ستمبر  12 تاریخ سے خون جاری ہے۔
اب مسئلے کا حل ملاحظہ فرمائیں:
1. لہذا 12 ستمبر کو جو خون آیا،پچھلی پاکی سے پانچ دن پہلے آگیا،لہذا ابتدا سے 5 دن یعنی(12 ستمبر تا 17 ستمبر) استحاضہ ہو گا۔
2. پھر 6 دن ( یعنی 17 تا 23) حیض کے دن ہیں۔
3۔ اس کے بعد جو خون آرہا ہے وہ استحاضہ ہے۔لہذا اس دوران نماز پڑھتی رہیں۔یہ یاد رکھیں کہ اگر خون بہت نہیں کہ نماز پاکی سے پڑھنے کا موقع مل جائے گا تو پھر ہر نماز سے پہلے کپڑوں اور جسم کو پاک کرنے کا اہتمام ( پیڈ وغیرہ بدلنا) ضروری ہے۔اسی طرح اگر شرعا معذور نہیں بنی،تو جب بھی خون باہر نکلے گا،وضو ٹوٹ جائے گا۔
4. اصل حیض کے دن 23 کو ختم ہوئے ہیں،لہذا اس تاریخ کو اگر غسل کیا تھا تو پڑھی جانے والی نمازیں درست ہو گئیں۔ورنہ 23 کے بعد جب بھی غسل کیا تھا،اس کے بعد پڑھی جانے والی نمازیں درست ہو گئیں،باقی کا اعادہ لازم ہے۔
 { و ان وقع} نصاب الدم فى زمان العادة{ فالواقع فى زمانها فقط حيض،و الباقى استحاضة،فان كان الواقع} فى……….ولا انتقال اصلا.
( منهل:٤٣)
▪والطهر الناقص كالدم المتوالى لايفصل بين الدمين مطلقا.
( ذخر:٢٢)
▪وما اصاب ثوب المعذور اكثر من قدر الدراهم فعليه غسله ان كان مفيدا،وان كان بحال لو غسله تنجس ثانيا قبل الفراغ من الصلاة جاز أن لا يغسله.
( ذخر:١١٣)
و اللہ سبحانہ اعلم

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...