Wednesday 29 November 2017

*معلومات ختم نبوت

*بسم اللہ الرحمن الرحیم*
*معلومات ختم نبوت*

*سید نسیم اللہ شاہ *

*ختم نبوت* 
*سوال : ۱ :*
*ختم نبوت کا معنی اور مطلب اور اس کی اہمیت، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اطہر کے ساتھ اس منصب کی خصوصیات کو واضح طور پر بیان کریں؟*

*جواب** : 
*ختم نبوت کا معنی اور مطلب:*

*اللہ رب العزت نے نبوت کی ابتدأ سیدنا آدم علیہ السلام سے فرمائی اور اس کی انتہا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر فرمائی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم ہوگئی۔ آپؐ آخرالانبیأ ہیں، آپؐ کے بعد کسی کو نبی نہ بنایا جائے گا۔ اس عقیدہ کو شریعت کی اصطلاح میں عقیدئہ ختم نبوت کہا جاتا ہے*۔

*عقیدئہ ختم نبوت کی اہمیت:*

*ختم نبوت کا عقیدہ ان اجماعی عقائد میں سے ہے، جو اسلام کے اصول اور ضروریات دین میں شمار کئے گئے ہیں، اور عہد نبوت سے لے کر اس وقت تک ہر مسلمان کا اس پر ایمان رکھتا آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بلا کسی تاویل اور تخصیص کے خاتم النبیین ہیں*۔

*الف: … قرآن مجید کی ایک سو آیات کریمہ*

*ب : … رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث متواترہ (دو سو دس احادیث مبارکہ) سے یہ مسئلہ ثابت ہے*۔

*ج: … آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا سب سے پہلا اجماع اسی مسئلہ پر منعقد ہوا، چنانچہ امام العصر حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیری ؒ اپنی آخری کتاب ’’خاتم النبیین‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں*:

*’’و اوّل اجماعے کہ دریں امت منعقد شدہ اجماع بر قتل مسیلمہ کذاب بودہ کہ بسبب دعوئ نبوت بود، شنائع دگروے صحابہؓ رابعد قتل وے معلوم شدہ، چنانکہ ابن خلدون آوردہ سپس اجماع بلا فصل قرناً بعد قرنٍ برکفر و ارتداد و قتل مدعی نبوت ماندہ و ہیچ تفصیلے از بحث نبوت تشریعیہ و غیر تشریعیہ نبودہ۔‘‘*

*ترجمہ:*

*’’اور سب سے پہلا اجماع جو اس امت میں منعقد ہوا وہ مسیلمہ کذاب کے قتل پر اجماع تھا، جس کا سبب صرف اس کا دعویٰ نبوت تھا، اس کی دیگر گھنائونی حرکات کا علم صحابہ کرامؓ کو اس کے قتل کے بعد ہوا تھا، جیسا کہ ابن خلدونؒ نے نقل کیا ہے، اس کے بعد قرناً بعد قرنٍ مدعی نبوت کے کفر و ارتداد پر ہمیشہ اجماع بلافصل رہا ہے، اور نبوت تشریعیہ یا غیر تشریعیہ کی کوئی تفصیل کبھی زیر بحث نہیں آئی۔‘‘ (خاتم النبیین ص :۶۷، ترجمہ ص :۱۹۷)*

*حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ نے اپنی تصنیف ’’مسک الختام فی ختم نبوت سیدالانامؐ‘‘ میں تحریر فرمایا ہے کہ:*

*’’امت محمدیہ ؐمیں سب سے پہلا اجماع جو ہوا، وہ اسی مسئلہ پر ہوا کہ مدعی نبوت کو قتل کیا جائے۔‘‘ (احتساب قادیانیت ج:۲، ص:۱۰)*

*آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ حیات میں اسلام کے تحفظ و دفاع کے لئے جتنی جنگیں لڑی گئیں، ان میں شہید ہونے والے صحابہ کرامؓ کی کل تعداد ۲۵۹ ہے۔ (رحمۃ للعالمین ج :۲، ص:۲۱۳ قاضی سلمان منصور پوریؒ) اور عقیدئہ ختم نبوت کے تحفظ و دفاع کے لئے اسلام کی تاریخ میں پہلی جنگ جو سیدنا صدیق اکبرؓ کے عہد خلافت میں مسیلمہ کذاب کے خلاف یمامہ کے میدان میں لڑی گئی، اس ایک جنگ میں شہید ہونے والے صحابہؓ اور تابعینؒ کی تعداد بارہ سو ہے*۔ 
(ختم نبوت کامل ص:۳۰۴ حصہ سوم از مفتی محمد شفیعؒ)

*رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی کل کمائی اور گراں قدر اثاثہ حضرات صحابہ کرامؓ ہیں، جن کی بڑی تعداد اس عقیدہ کے تحفظ کے لئے جام شہادت نوش کرگئی۔ اس سے ختم نبوت کے عقیدہ کی عظمت کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ انہی حضرات صحابہ کرامؓ میں سے ایک صحابی حضرت حبیب بن زید انصاری خزرجیؓ کی شہادت کا واقعہ ملاحظہ ہو*:

*’’حبیب بن زید … الانصاری الخزرجی … ھوالذی ارسلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الی مسیلمۃن الکذاب الحنفی صاحب الیمامہ فکان مسیلمۃ اذا قال لہ اتشھد ان محمد ا رسول اللہ قال نعم واذا قال اتشھد انی رسول اللہ قال انا اصم لا اسمع ففعل ذلک مرارا فقطعہ مسیلمۃ عضوا عضوا فمات شہیدا۔‘‘*
(اسدالغابہ فی معرفۃ الصحابہ ج:۱،ص:۴۲۱ طبع بیروت)

*ترجمہ:*

*’’حضرت حبیب بن زید انصاریؓ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یمامہ کے قبیلہ بنو حنیفہ کے مسیلمہ کذاب کی طرف بھیجا، مسیلمہ کذاب نے حضرت حبیبؓ کو کہا کہ کیا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟ حضرت حبیبؓ نے فرمایا ہاں، مسیلمہ نے کہا کہ کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں (مسیلمہ) بھی اللہ کا رسول ہوں؟ حضرت حبیبؓ نے جواب میں فرمایا کہ میں بہرا ہوں تیری یہ بات نہیں سن سکتا، مسیلمہ بار بار سوال کرتا رہا، وہ یہی جواب دیتے رہے اور مسیلمہ ان کا ایک ایک عضو کاٹتا رہا حتی کہ حبیبؓ بن زید کی جان کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے ان کو شہید کردیا گیا۔‘‘*

*اس سے اندازہ ہوسکتا ہے کہ حضرات صحابہ کرامؓ مسئلہ ختم نبوت کی عظمت و اہمیت سے کس طرح والہانہ تعلق رکھتے تھے، اب حضرات تابعینؓ میں سے ایک تابعیؓ کا واقعہ بھی ملاحظہ ہو: ’’حضرت ابو مسلم خولانیؓ جن کا نام عبداللہ بن ثوبؓ ہے اور یہ امت محمدیہ (علی صاحبہا السلام) کے وہ جلیل القدر بزرگ ہیں جن کے لئے اللہ تعالیٰ نے آگ کو اسی طرح بے اثر فرمادیا جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے بے اثر فرمایا تھا* 

* *

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...