Tuesday 6 February 2018

گھر جاؤ تو سلام کرو کی تحقیق

*باسمہ تعالی*
*الجواب وبہ التوفیق:* 

   حضرت سہل بن سعد رضی ﷲ عنہ کی روایت کہ جب گھر میں جاؤ تو سلام کرو! اگر وہاں کوئی ہو اور اگر  نہ ہو, تو مجھے سلام کرو, اور سورہ اخلاص پڑھو, اس شخص نے ایسا ہی کیا جسکانتیجہ یہ ہوا کہ اس شخص کے ساتھ ساتھ اسکے پڑوسی بھی خوش عیش ہوگئے۔

 یہ روایت ضعیف سند کے ساتھ مروی ھے۔

 روایت کے الفاظ:

 🌀  جاء رجلٌ إلى النَّبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فشكا إليه الفقرَ وضيقَ العيشِ أو المعاشِ ، فقال له رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : إذا دخلتَ منزلَك فسلِّمْ إن كان فيه أحدٌ أو لم يكنْ فيه أحدٌ ، ثمَّ سلِّم عليَّ واقرأْ { قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ } مرَّةً واحدةً . ففعل الرَّجلُ فأدرَّ اللهُ عليه الرِّزقَ حتَّى أفاض على جيرانِه وقراباتِه.


    الراوي: سهل بن سعد الساعدي 
    المحدث: السخاوي
    المصدر:  القول البديع
    الصفحة: 135 
     الناشر : دار الریان للتراث, مصر
    خلاصة حكم المحدث:  إسناده ضعيف.



♻ نیز اس میں جو حضور کو سلام کرنے کاذکر ھے یہ متعین نہیں یعنی دوسری جگہ الفاظ یہ ہیں کہ اگر گھر میں کوئی موجود نہ ہو تو خود داخل ہونے والا اپنے آپ کو سلام کرے۔

💠 عن سهل بن سعد الساعديّ قال: شكا رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الفقر وضيق المعيشة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا دخلتَ البيت فسلِّمْ إن كان فيه أحد، وإن لم يكن فيه أحد فسلم عليّ، واقرأ: قُلْ هُوَ الله أَحَدٌ مرة واحدة ـ ففعل الرجل فأدرّ الله عليه الرزق، حتى أفاض على جيرانه ـ 

قال محقق الكتاب: أورده الرازي في تفسيره وفيه: وإن لم يكن فيه أحد فسلم على نفسك بدل .... فسلم عليَ، ولم نقف عليه في مصادر التخريج، وهذا هو اللفظ الثاني وهو: فسلم على نفسك.....

المصدر: تفسير الجامع لاحكام القرآن — القرطبي—
المجلد: 22
الصفحة: 566
الناشر: مؤسس الرسالة، بيروت، لبنان. 

☪ معلوم ہوا کہ حضور کو سلام کرنے کی اصل بقول امام رازی غیر معلوم ھے۔ یعنی اسکی اصل  نہیں ھے۔ اور سخاوی رح کی روایت کردہ بات کو   دیگر محدثین کرام نے بہت ھی زیادہ کمزور بتایا ھے ۔اسلئے اسکو بیان کرنے سے بچنا چاھئے۔

⏺ اور اس سے ملتی جلتی ایک روایت اور ھے کہ اگر تم مسجد میں داخل ہوؤ اور وہاں کوئی نہ ہو تو پڑھو: *السلام علی رسولﷲ*  اور گھر میں داخل ہوؤ اور وہاں کوئی نہ ہو تو پڑھو *السلام علینا وعلی عبادہ الصالحین*  
  اس روایت کے بارے میں  علامہ سخاوی رح فرماتے ہیں کہ مجھے اسکی اصل نہیں مل سکی۔

( القول البدیع /صفحة: 217.ط: دار الريان للتراث، مصر. ) 

والله تعالى اعلم
 ✍🏻...كتبه: *محمد عدنان وقار صديقي*

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...