Monday 9 April 2018

لاثانی سرکار کون؟

لاثانی سرکار کون۔۔۔؟ 
صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی کے گمراہ کن عقائد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

آپ حضرت کے سامنے  ایک ایسی جماعت کے عقائد پیش کئے جارہے ہیں جو لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو بڑا نیک ، صالح ولی کامل اور قطب ظاہر کرتے ہیں۔ اس جماعت کانام ’’ لاثانی سرکار ‘‘ ہے ۔ اس جماعت کا بانی مسعود احمد صدیقی ہے ۔ اس کی پیدائش 1940ء میں خانیوال شہر میں ہوئی ، اس جماعت کا مرکزی دفتر فیصل آباد ۴/۳۹ غلام رسول نگر ہے ۔نقشبندی سلسلے میں فقیر ولی محمد سے بیعت اور اس کا خلیفہ ہے جو بریلوی امیرملت جماعت علی شاہ کا خلیفہ ہے۔ یہ جماعت بریلوی مسلک کی ترجمانی کے طور پر تمام دنیا میں انقلاب برپا کرنا چاہتی ہے جسے یہ لوگ ’’ لاثانی انقلاب ‘‘ کا نام دیتے ہیں ۔ اس انقلاب کے پس پردہ ان کے عقائد اور عزائم کیا ہیں ؟ اس جماعت کی سرپرستی کون کر رہا ہے ؟ آئیے ملاحظہ کیجئے ۔ حقیقت حال یہ ہے کہ یہ جماعت اپنے پیشوا  کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صرف انگریز (امریکہ ) کو خوش کررہی ہے ۔ جس کی واضح مثال ماہنامہ لاثانی انٹرنیشنل ہے ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ تفصیل عنقریب پیش کی جائے گی ۔ عقائد کی چند جھلکیاں ملاحظہ ہوں ۔
اس جماعت کی ایک کتاب ’’نوری کرنیں‘‘ کے نام سے ہے۔بقول اس جماعت کے یہ کتاب نبی کریم ﷺ اور حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے حکم پرلکھی گئی ہے۔یہ کتاب سراپا جھوٹ ملمع سازی اور فریب کاریوں کا مجموعہ ہے۔اس کتاب سے چند حوالہ جات ملاحظہ ہو:
یہ لوگ ہر سال سالانہ محفل کرتے ہیں جسے جشن ولادت لاثانی سرکار بھی کہا جاتا ہے ، اس محفل کو منانے کی وجہ اس کتاب میں یہ لکھی ہے کہ ولی اللہ کا کوئی عمل بھی رضائے الٰہی کے بغیر نہیں ہوتا ۔ ۱۹۹۱ ؁ء میں میرے مرشد اکمل حضرت صدیقی لاثانی سرکار کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہو ا لوگ ہر سال سالگرہ برتھ ڈے مناتے ہیں ، تم ان کی مخالفت کرتے ہوئے ہرسال جولائی کی پہلی جمعرات کو جشن ولادت کے نام سے سالانہ محفل ذکرو نعت کا انعقاد کرو ۔ یہ جشن ولادت تمہاری پوری زندگی میں نہایت شان و شوکت اور باوقار انداز میں منایا جانا چاہئے اور تمہارے پردہ کرجانے کے بعد اسی محفل پاک کو عرس مبارک کا نام دے دیا جائے یعنی یہ آپ کا عرس مبارک ہوگا 
(نوری کرنیں،ص :۱۶۹ ) (نعوذ باللہ استغفر اللہ ) 
یہ کتنا بڑا اللہ تعالیٰ کی ذات مقدس پر بہتان عظیم ہے جو مسعود احمد صدیقی نے اللہ تعالیٰ پر باندھا ہے کہ جو حکم اللہ تعالیٰ نے کسی نبی کو نہیں دیا ، یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اسکا حکم دے دیا کہ تم اپنا جشن ولادت مناؤ اور عرس مناؤ ۔ حدیث پاک میں تو آتا ہے کہ قبروں پر میلہ لگانا اور کسی قسم کی مجلس لگانا اور عرس کی محفلیں کرنا جائز نہیں ۔ مثلاً حدیث مبارکہ میں ہے:
حدیث نمبر ۱۔۔۔ کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا وہ فرمارہے تھے کہ لوگو! میر ی قبر پر میلہ نہ لگانا اور مجھ پر درود پڑھنا تم جہاں کہیں بھی مجھ پردرود پڑھو وہ مجھ پر پہنچا دیا جاتا ہے (نسائی ) 
خلاصۂ حدیث : اس حدیث مبارکہ میں حضور ﷺ نے صاف طور سے اپنی قبر پر میلہ لگانے سے منع فرمادیا اور درود شریف پڑھنے کی تلقین فرمائی ہے ۔ روضۂ شریف پر درود شریف آپ ﷺ خود سنتے ہیں اور دور سے پہنچا دیا جاتا ہے ۔ 
حدیث نمبر ۲ ۔۔۔ حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضر ت ابومرثد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قبروں پر مجالس مت لگاؤ اور نہ ان کی طرف منہ کرکے نماز پڑھو ۔ (مسلم شریف ) 
خلاصۂ حدیث : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبروں پر کسی قسم کی مجلس لگانا اور عرس کی محفلیں کرنا جائز نہیں۔ حدیثوں سے تو ثابت ہوا کہ قبروں پر میلہ لگانا ، مجلس لگانا اور عرس کی محفلیں کرنا جائز نہیں ۔ لیکن مسعود احمد صدیقی کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ کام کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اس بات کا فیصلہ آپ خود کریں کہ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو تو اپنا جشن ولادت منانے کی اور عرس کرنے کا حکم کہیں نہیں دیا ، جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے ۔تو کیا (نعوذ باللہ استغفر اللہ )۔ حضور ﷺ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں اس مسعود احمد صدیقی کا درجہ بڑھ گیا 
ہے ؟ کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو حکم دیا کہ تم اپنا جشن ولادت اور عرس مناؤ ؟ فیصلہ آپ کریں ۔۔۔ یہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ پر بہتان عظیم ہے اور کچھ نہیں ۔ 
      ولی مختار کل ہوتا ہے جب چاہے جس طرح چاہے جو چاہے کرسکتا ہے ۔چنانچہ اس کتاب میں یہ لوگ اپنا شرکیہ عقید ہ ان الفاظ کے ساتھ بیان کرتے ہیں:
درویش کی اپنی مرضی اور ارادہ ہوتا ہے تو انتقال کرتا ہے ، جب درویش توفیق الٰہی سے مرتبہ قطبیت و غوثیت پر فائز ہوتا ہے تو تمام معاملات اس کے حضور پیش ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور اسے ہرطرف کی خبریں ہوجاتی ہیں اور غوث کا کام دادرسی کرنا ہے جہاں چاہے تصرف کرسکتا ہے ۔ (نوری کرنیں،ص : ۴۴۶ ) ۔
ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ صوفی مسعود لاثانی سرکار ہی اب ہمارا قبلہ اور کعبہ ہے اس لئے اب حج پر جانے کی ضرورت نہیں صوفی مسعود کا دیدار ہی تمہارا حج مبرور ہے: (۱۱)
در مرشد اساں پہچان لیا اس دَر نوں کعبہ جان لیا
جس در تو ساڈا حج ہووے او دَر کنا لاثانی اے
میں وانگ بلال دے پیار کراں آقاتوں جان نثار کراں
لوکی آکھن کملی آقا دی ایہو ناں میرا لاثانی اے
(نوری کرنیں،ص:۲۲) 
ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ مشکل اوقات میں اللہ کو پکارنے کی ضرورت نہیں بلکہ صوفی مسعود ہی خدائی اختیارا ت رکھتا ہے اسے ہم اپنے خدا یعنی صوفی مسعود کو ہی مشکل وقت میں پکارتے ہیں اور وہ ہماری مشکلات کو حل کرتا ہے: 
(۱۳)
لاثانی آقا کی ہم پہ نظر ہوگئی
زندگانی جو رشک قمر ہوگئی
مشکلوں میں لاثانی پکارا جو میں نے
ہر دعا ہی میری پُر اثر ہوگئی   (نوری کرنیں ص:۵۵)
اس جماعت کا ایک شرکیہ عقیدہ ملاحظہ ہو:

(۱۴)
 تمام روئے زمین فقیر کے قدموں کے نیچے ہوتی ہے اس کو پیروں کے نیچے دیکھنے کی ضرورت نہیں ۔ 
(نوری کرنیں،ص:۴۴۸ )
قارئین کرام اگر تمام روئے زمین لاثانی سرکار کے قبضے میں ہے تو سوال یہ ہے کہ اپنے مریدوں سے روزانہ کی بنیاد پر چندہ کیوں لیتا ہے ؟ اس کتاب میں ایسے بے شمار من گھڑت واقعات موجود ہیں جو گمراہی میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔ذرا سوچیں جس انسان کے ایسے گمراہ کن عقائد نظریات ہوں ، ایسے شخص کے بارے میں حضورﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین اور بزرگان دین رحمہم اللہ علیہم اجمعین لوگوں کو وصیت کریں کہ تم اس انسان کے ہاتھ پر بیعت کرو ، ہر گز ایسا نہیں ہوسکتا ۔ یہ حضور ﷺ اور صحابہ کرام ر ضی اللہ عنھم اور بزرگان دین پر بہتان عظیم ہے ۔ بلکہ قرآن و حدیث اور بزرگان دین کی تصریحات کی روشنی میں یہ شخص سخت سے سخت سزا کا حقدار ہے ۔ لہٰذا لوگوں سے گزارش ہے کہ اس شخص کا بائیکاٹ کریں جن لوگوں نے اس کے ہاتھ پر بیعت کی ہے وہ اس کی بیعت کو توڑ کر سچی توبہ کریں اور کسی سچے اللہ والے کو تلاش کریں جس کے عقائد و نظریات قرآن اور حدیث کے مطابق ہوں ۔
لوگوں کے سامنے اس جماعت کے عقائد و نظریات لانے کا صرف ہمارا ایک ہی مقصد ہے کہ لوگ اس فتنے سے باخبر ہوجائیں اور اپنی آخرت کو برباد ہونے سے بچالیں۔

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...