Saturday 25 November 2017

قضائے عمری نماز کا مسلہ قسط نمبر 2 Qaza e umeri nemaz

🛑 *part 2*

🔵 *قضائے عمری کا مسئلہ*

🌟 متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گهمن حفظه الله 


💠 *اقوالِ صحابہ :*

1⃣: امام مالک رحمہ اللہ  اپنی کتاب موطا امام مالک میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان نقل فرماتے ہیں :

🔹 *عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلَمْ يَذْكُرْهَا إِلَّا وَهُوَ مَعَ الْإِمَامِ فَإِذَا سَلَّمَ الْإِمَامُ فَلْيُصَلِّ الصَّلَاةَ الَّتِي نَسِيَ ثُمَّ لِيُصَلِّ بَعْدَهَا الْأُخْرَى۔*

(موطا امام مالک:۱۵۵)

📌 *ترجمہ:* حضرت نافعؒ سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے، پھر امام کے ساتھ نماز پڑھتے وقت اس کو اپنی چھوڑی ہوئی قضاء نماز یاد آجائے تو جب امام سلام پھیرے تو اس کو چاہئے کہ پہلے وہ بھولی ہوئی قضاء نماز پڑھے پھر اس کے بعد دوسری نماز پڑھے۔

2⃣: امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی جامع میں حضرت ابو عبیدہ بن عبداللہ بن مسعود کی ایک روایت نقل کی ہے ، چنانچہ فرماتے ہیں:

🔻 *عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ إِنَّ الْمُشْرِكِينَ شَغَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَرْبَعِ صَلَوَاتٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّى ذَهَبَ مِنْ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعِشَاءَ۔*
(جامع ترمذی ص43)

🌼 حضرت ابو عبیدہ بن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ سے روایت ہے کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ غزوۂ خندق والے دن مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چار نمازیں پڑھنے سے رو ک دیا تھا یہاں تک رات کا کچھ حصہ گذر گیا، جتنا اللہ تعالیٰ نے چاہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا تو انہوں نے اذان دی اور پھر اقامت کہی، پس ظہر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی تو عصر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی تو مغرب کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی اور عشاء کی نماز پڑھی۔

⚡ *اقوال فقہاء:*

1⃣: امام بخاری حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہیں :

🔸 *وقال ابراہیم من ترک صلاۃ واحدۃ عشرین سنۃ لم یعد الا تلک الصلوٰۃ الواحدۃ۔*

(صحیح بخاری ج 1 ص 84)

🌻 جس شخص نے ایک نماز چھوڑ دی تو (اگرچہ)بیس سال بھی گزر جائیں تو وہ شخص اسی اپنی قضاء شدہ نماز کو ادا کرے۔

2⃣: امام ابن نجیم حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

🔹 *فالاصل فیہ ان کل صلوٰۃفاتت عن الوقت بعد ثبوت وجوبہا فیہ فانہ یلزم قضاؤھا۔ سواء ترکھا عمدا او سھوا او بسبب نوم وسواء کانت الفوائت قلیلۃ او کثیرۃ۔*

(بحر الرائق ج 2 ص 141)

🎯 *ترجمہ :* اصول یہ ہے کہ ہر وہ نماز جو کسی وقت میں واجب ہونے کے بعد رہ گئی ہو ، اس کی قضاء لازم ہے خواہ انسان نے وہ نماز جان بوجھ کر چھوڑی ہو یا بھول کر ، یا نیند کی وجہ سے نماز رہ گئی ہو۔ چھوٹ جانے والی نمازیں زیادہ ہوں یا کم ہوں۔ (بہر حال قضا لازم ہے۔)

3⃣: مشہور شارحِ مسلم علامہ نووی شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

🔻 *فِيهِ وُجُوب قَضَاء الْفَرِيضَة الْفَائِتَة سَوَاء تَرَكَهَا بِعُذْرٍ كَنَوْمٍ وَنِسْيَان أَوْ بِغَيْرِ عُذْر۔*

(شرح مسلم للنووی:ج1ص231 )

💥 *ترجمہ:* جس شخص کی نماز فوت ہوجائے اس کی قضاء اس پر ضروری ہے خواہ وہ نماز کسی عذر کی وجہ سے رہ گئی ہو جیسے نیند، اور بھول یا بغیر عذر کے چھوٹ گئی ہو۔

4⃣: امام جصاص رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

🔻 *وهذا الذي ورد به الأثر من إيجاب قضاء الصلاة المنسية عند الذكر لا خلاف بين الفقهاء فيه، وقد روي عن بعض السلف فيه قول شاذ ليس العمل عليه۔*

(احکام القرآن ج 3ص288)

⚡ *ترجمہ:* یہ جو اثر بھولے سے نماز قضاء کے ادا کرنے پر ہے یاد آنے پر اس کی قضاء میں فقہاء کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور جو بعض سلف سے قول مروی ہے وہ شاذ ہے اس پر عمل نہیں۔

5⃣: صاحبِ رحمۃ الامۃ فرماتے ہیں:

🔹 *و اتفقوا علی وجوب قضاء الفوائت۔*

(رحمۃ الامامۃ:146 )

🌷 *ترجمہ:* علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ فوت شدہ نمازوں کی قضاء کرنا ضروری ہے۔

🚫 *نوٹ :* احناف کی طرح دیگر ائمہ کرام کے مقلدین کا بھی قرآن و سنت کی روشنی میں یہی موقف ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں :

6⃣: امام مالک رحمہ اللہ کے مقلدین کا مذہب ………المدونۃ الکبریٰ ج 1 ص 215

7⃣: امام شافعی رحمہ اللہ کے مقلدین کا مذہب……………فتح الجواد ج 1 ص 223

8⃣: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے مقلدین کا مذہب …الانصاف ج 1 ص 442

💠 *جلیل القدر محدث کا دو ٹوک فیصلہ:*

🌷علامہ ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
حدیث *" من قضی صلاۃ من الفرائض فی آخر جمعۃ من شہر رمضان کان ذالک جابرا لکل صلاۃ فائتۃ فی عمرہ الی سبعین سنۃ باطل قطعا لانہ مناقض للاجماع علی ان شیئا من العبادات لا یقوم مقام فائتۃ سنوات۔*

(الموضوعات الکبریٰ ص 356)

💎 *ترجمہ :* یہ روایت کہ جو شخص رمضان کے آخری جمعہ میں ایک فرض نماز قضاء پڑھ لے تو ستر سال تک اس کی عمر میں جتنی نمازیں چھوٹی ہوں گی ان سب کی ادائیگی ہو جائے گی یہ روایت قطعی طور پر باطل ہے اس لیے کہ یہ حدیث اجماع کے خلاف ہے۔ جبکہ اجماع اس پر ہے کہ کوئی بھی عبادت سالہا سال کی چھوٹی ہوئی نمازوں کے قائم مقام نہیں ہو سکتی۔

🚫 *نوٹ :*
فقہاء نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ قضاء شدہ نمازوں میں سے صرف فرض نمازوں اور وتروں کو ادا کیا جائے سنتوں اور نوافل کی قضاء نہیں کی جائے گی۔

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...