Saturday 25 November 2017

Qaza umeri nemaz masail قضائے عمری نماز کا مسلہ قسط نمبر 1

🛑 *part 1*
🔵 * قضائے عمری*

🌼 قرآن کریم کےپانچویں پارے میں سورۃنساء کی آیت نمبر 103میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
*إنَّ الصَّلـوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُوْمِنِیْنَ کِتَابًا مَّوْقُوْتًا*

🔻اللہ تعالی نے اہل ایمان پر نماز کو مقررہ اوقات میں فرض کیا ہے۔ اس لیے اپنے وقت پر نماز کو ادا کرنا ضروری ہے ، ہاں اگر کبھی کبھار کسی عذر ،بیماری یا کسی مجبوری کی وجہ سے نماز وقت میں ادا نہ کر سکیں تو شریعت نے اس عبادت کی اہمیت کے پیش نظر اسے بعد میں ادا کرنے کا سختی سے حکم دیا ہے۔

🌻 آج کل تساہل پسندی کا زمانہ ہے ، اول تو بہت سے مسلمان نماز ادا ہی نہیں کرتے ، اگر کبھی پڑھ بھی لیں تو شرائط و آداب کا بالکل خیال نہیں کرتے اور خشوع خضوع سے خالی نماز محض اٹھک بیٹھک کا نمونہ پیش کرتی ہے اور بس۔

🌹 چاہیے تو یہ تھا کہ مسلمان اہم العبادات (نماز)کے چھوٹ جانے پر نادم ہوتے ، توبہ تائب ہوتے ، اور شریعت کے حکم کے مطابق اپنی قضاء شدہ نمازوں کو جلد ادا کرتے۔ افسوس صد افسوس کہ بعض دین کے ٹھیکے داروں نےاپنی کم علمی اور کوتاہ فہمی سے اس معاملے کو بھی اپنی اوٹ پٹانگ خواہشات کے حوالے کردیا۔ چنانچہ افراط تفریط کا شکار ہو کر رہ گئے۔

🌷ایک گروہ نے یہ نظریہ بنالیا کہ قضاء شدہ نمازوں کو ادا کرنے کی ضرورت نہیں محض توبہ ہی سے کام چلا لیا جائے۔ جبکہ دوسری طرف بعض اہل بدعت نے اس عبادت کا حلیہ بگاڑتے ہوئے یہ حل نکالا کہ ساری زندگی کی نمازیں ادا کرنا بہت دشوار ہے اس لیے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو قضائے عمری کے نام سے ایک نئی نماز ایجاد کی اور یہ کہا کہ صرف چار رکعتوں کو مخصوص طریقے سے ادا کر لینے سے ساری عمر کی نمازیں ادا ہو جائیں گی۔

🌺 اس طبقہ فکر کے افراد رمضان المبارک میں اس مخصوص نماز کے جھوٹے میسجز پھیلاتے ہیں ، جس کی وجہ سے امت کا ایک بہت بڑا طبقہ ان کے فریب کا شکار ہو جاتا ہے ، عام سادہ لوح مسلمان بھی اسے صحیح سمجھ کر اپنی زندگی بھر کی نمازیں ادا نہیں کرتے اور اس نماز کو پڑھ لینے کے بعد یہ سمجھتے ہیں کہ اب ہمیں قضاء شدہ نمازوں کو ادا کرنے کی ضرورت بھی نہیں رہی۔

🌸 جبکہ اہل السنت والجماعت کا نظریہ بالکل الگ ہے وہ یہ ہے کہ قضاء شدہ نمازیں نہ تو محض توبہ سے ذمہ سے ساقط ہوتی ہیں اور نہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو چار رکعات کی مخصوص نماز کو ادا کرلینے سے ساری نمازیں ادا ہوتی ہیں۔ بلکہ قضاء شدہ نمازوں کو ادا کرنا ضروری ہے۔ چند دلائل پیش خدمت ہیں۔

⚡ *احادیث مبارکہ :*

1⃣: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد مروی ہے کہ
🔹 *من نسی صلاۃ فلیصل اذا ذکرھا لا کفارۃ لھا الا ذالک .*
(صحیح بخاری ج 1 ص 84 باب من نسی صلاۃ)

🎯 *ترجمہ :* جو شخص نماز کو( اپنے وقت پر پڑھنا ) بھول جائے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ جب بھی اس کو یاد آئے (کہ اس نے فلاں نماز نہیں پڑھی )تو اسے چاہیے کہ وہ نماز پڑھے اس کے علاوہ اس کا کوئی کفارہ نہیں۔

2⃣: جبکہ صحیح مسلم میں کچھ الفاظ کے اختلاف کے ساتھ یہ حدیث موجود ہے :

🔸 *عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً أَوْ نَامَ عَنْهَا فَكَفَّارَتُهَا أَنْ يُصَلِّيَهَا إِذَا ذَكَرَهَا۔*
(صحیح مسلم:ج 1ص 27 )

💥 *ترجمہ:* حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا سوتا رہ جائے تو اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب یاد آجائے تو نماز پڑھ لے۔

3⃣: امام نسائی رحمہ اللہ  اپنی سنن میں ایک روایت لائے ہیں :
🔻 *سئل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن الرجل یرقد عن الصلوٰۃ او یغفل عنہا قال : کفارتھا ان یصلیھا اذا ذکرھا۔*
(سنن نسائی ج1 ص 100باب فی من نام عن صلوٰۃ)

💎 *ترجمہ :* رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو نماز کے وقت میں سو جائے یا غفلت کی وجہ سے چھوڑ دے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس کا کفارہ یہی ہے کہ جب بھی اسے اپنی قضاء شدہ نماز یاد آئے تو وہ اسے پڑھ لے۔

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...