Friday 15 December 2017

نماز میں رکعات کی تعداد بھول جانا

🌹نماز میں رکعات کی تعداد بھول جانا🌹


سوال: اگر کسی کوئی نماز میں رکعت بھول جاتا ھو کے دو پڑھی ہیں یا چار یہ مسئلہ اک دفعہ نہیں ھر نماز کے ساتھ ہوتا ھو۔۔ عمر بھی کافی گذر گئی ہے بوڑھا ھوگیا ہے بندہ۔۔ 
اس کے لئے کیا حکم ہے وہ کیا کرے۔ 
وہ کس طرح نماز پڑھے۔۔



الجواب حامداً و مصلیاً

اگر نماز میں شک ہو گیا کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار، تو اگر یہ شک اتفاقا ہو گیا ہے ایسا شبہ پڑنے کی عادت نہیں ہے تو نماز دوبارہ پڑھے۔ اور اگر شک کی عادت ہے اور اکثر ایسا شبہ پڑ جاتا ہے تو دل میں سوچ کر دیکھے کہ غالب گمان کس طرف ہے؟ اگر زیادہ گمان تین رکعت پڑھنے کا ہو تو ایک رکعت اور پڑھ لے اور سجدہ سہو نہ کرے۔ اور اگر زیادہ گمان یہی ہے کہ چار رکعتیں پڑھ لی ہیں تو مزید کوئی رکعت نہ پڑھے اور سجدہ سہو بھی نہ کرے۔

اور اگر سوچنے کے بعد بھی دونوں طرف برابر خیال رہے، نہ تین رکعت کی طرف زیادہ گمان جاتا ہے اور نہ چار رکعتوں کی طرف تو تین ہی رکعتیں سمجھے اور ایک اور رکعت پڑھ لے، لیکن اس صورت میں تیسری رکعت پر بھی بیٹھ کر التحیات پڑھے، تب کھڑا ہو کر چوتھی رکعت پڑھے  اور سجدہ سہو بھی کرے۔

اگر یہ شک ہوا کہ یہ پہلی رکعت ہے یا دوسری رکعت تو اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر اتفاق سے یہ شک پڑا ہو تو دوبارہ پڑھے اور اگر اکثر شک پڑتا رہتا ہو تو جس طرف گمان زیادہ ہو جائے اس کو اختیار کرے۔ اور اگر دونوں طرف برابر گمان رہے، کسی طرف زیادہ نہ ہو تو ایک ہی سمجھے لیکن اس پہلی رکعت پر بیٹھ کر التحیات پڑھے۔ ممکن ہے کہ یہ دوسری رکعت ہو اور دوسری رکعت پڑھ کر پھر بیٹھے اور اس میں الحمد للہ کے ساتھ سورت بھی ملائے، پھر تیسری رکعت پڑھ کر بھی بیٹھے کیونکہ ممکن ہے کہ یہی چوتھی ہو، پھر چوتھی رکعت پڑھے اور سجدہ سہو کرکے سلام پھیرے۔ 

اگر یہ شک ہوا کہ دوسری ہے یا تیسری تو اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر دونوں گمان برابر کے ہوں تو دوسری رکعت پر بیٹھ کر تیسری رکعت پڑھے اور پھر بیٹھ کر التحیات پڑھے کہ شاید یہی چوتھی ہو، پھر چوتھی پڑھے اور سجدہ سہو کرکے سلام پھیرے۔

اگر نماز پڑھ لینے کے بعد شک ہوا کہ تین رکعتیں پڑھیں یا چار، تو اس شک کا کوئی اعتبار نہیں، نماز ہوگئی۔ البتہ اگر یقینی طور پر یاد آجائے کہ تین ہی ہوئیں تو پھر کھڑا ہو کر ایک رکعت اور پڑھ لے اور سجدہ سہو کرلے۔ 
اور اگر نماز ختم کرکے بول پڑا یا اور کوئی ایسی بات کی جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے تو دوبارہ نماز پڑھے۔

اسی طرح اگر التحیات پڑھ لینے کے بعد شک ہوا تو اس کا بھی یہی حکم ہے کہ جب تک ٹھیک یاد نہ آئے اس کا کوئی اعتبار نہ کرے۔ لیکن اگر کوئی احتیاطا پھر سے نماز پڑھ لے تو اچھا ہے کہ دل کی کھٹک نکل جائے اور شبہ باقی نہ رہے۔

(تسہیل بہشتی زیور:1 /331-332)


کتبہ ✍🏻راشد محمود عُفِیٙ عٙنْہ

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...