Monday 25 December 2017

میت کو غسل دینے کا مسنون طریقہ و اہم مسائل

🌷 *میت کو غسل دینے کا مسنون طریقہ و اہم مسائل*🌷

سوال:
السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ! 

میت کو غسل دینے کا سنت طریقہ بتادیں.

*الجواب حامداً و مصلّیاً*

وعلیکم السلام ورحمة اللہ و برکاتہ!
میّت کو غسل دینے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ جس تختہ پر میّت کو غسل دیا جائے، اس تختہ کو تین، پانچ یا سات مرتبہ لوبان کی دھونی دے لیں اور میّت کو اس تختے پر اس طرح لٹائیں کہ قبلہ اس کے دائیں طرف ہو، اگر موقع نہ ہو یا کچھ مشکل ہو تو جس طرف چاہے لٹا دیں۔ 
(فتح القدیر، ج 1 ص: 449 و شامی ج 1 ص: 809، مسافرِ آخرت) 

پھر میت کے بدن کے کپڑے (کرتہ، شیروانی، بنیان وغیرہ) چاک کر لو اور ایک تہبند اس کے ستر پر ڈال کر اندر ہی اندر کپڑے اتار لیں۔ یہ تہبند موٹے کپڑے کا ناف سے پنڈلی تک ہونا چاہیے تاکہ بھیگنے کے بعد اندر کا بدن نظر نہ آئے۔ 

مسئلہ: ناف سے لے کر زانو تک دیکھنا جائز نہیں اور ایسی جگہ ہاتھ لگانا بھی ناجائز ہے۔ میت کو استنجاء کرانے اور غسل دینے میں اس جگہ کے لیے دستانہ پہننا چاہیے یا کپڑا ہاتھ پر لپیٹ لیں، کیونکہ جس جگہ زندگی میں ہاتھ لگانا جائز نہیں وہاں مرنے کے بعد بھی بلادستانوں کے ہاتھ لگانا جائز نہیں، اور اس پر نگاہ بھی نہ ڈالیں۔ (بہشتی زیور) 

مسئلہ: غسل شروع کرنے سے پہلے بائیں ہاتھ میں دستانہ پہن کر مٹی کے تین یا پانچ ڈھیلوں سے استنجاء کروائیں، پھر پانی سے پاک کریں، پھر وضو اس طرح کروائیں کہ نہ کلی کروائیں، نہ ناک میں پانی ڈالیں، نہ گٹے (پُہنچے) تک ہاتھ دھوئیں، بلکہ روئی کا پھایا تر کرکے ہونٹوں، دانتوں اور مسوڑھوں پر پھیر کر پھینک دیں، اس طرح تین دفعہ کریں۔ پھر اسی طرح ناک کے دونوں سوراخوں کو رُوئی کے پھائے سے صاف کریں، لیکن اگر غسل کی ضرورت (جنابت) کی حالت میں موت ہوئی ہو یا عورت کا انتقال حیض یا نفاس کی حالت میں ہوا ہو تو منہ اور ناک میں پانی ڈالنا ضروری ہے۔ پانی ڈال کر کپڑے سے نکال لیں۔ 
پھر ناک، منہ اور کانوں میں رُوئی رکھ دیں تاکہ وضو اور غسل کراتے وقت پانی اندر نہ جائے۔ پھر منہ دھلائیں، پھر ہاتھ کہنیوں سمیت دھلائیں، پھر سر کا مسح کرائیں، پھر تین مرتبہ دونوں پیر دھوئیں۔ 
جب وضو کراچکیں تو سر کو (اور اگر مرد ہے تو داڑھی کو بھی) گُلِ خیرو سے یا خطمی سے یا بیسن یا صابن وغیرہ سے کہ جس سے سر صاف ہو جائے مٙل کر دھوئیں۔ 
پھر اسے بائیں کروٹ پر لٹائیں اور بیری کے پتوں میں پکایا ہوا نیم گرم پانی دائیں کروٹ پر تین مرتبہ سر سے پیر تک اتنا ڈالیں کہ نیچے کی جانب بائیں کروٹ تک پہنچ جائے۔  
پھر دائیں کروٹ پر لٹا کر اسی طرح سر سے پیر تک تین مرتبہ اتنا پانی ڈالیں کہ نیچے کی جانب دائیں کروٹ تک پہنچ جائے۔ 
اس کے بعد میت کو اپنے بدن کی ٹیک لگا کر ذرا بٹھلانے کے قریب کر دیں اور اس کے پیٹ کو اوپر سے نیچے کی طرف آہستہ آہستہ ملیں اور دبائیں۔ اگر کچھ فُضلہ (پیشاب یا پاخانہ وغیرہ) خارج ہو تو صرف اسی کو پونچھ کر دھو دیں، وضو اور غسل کو دہرانے کی ضرورت نہیں، کیونکہ اس ناپاکی کے نکلنے سے میت کے وضو اور غسل میں کوئی نقصان نہیں آتا۔ 
پھر اس کو بائیں کروٹ پر لٹا کر دائیں کروٹ پر کافور ملا ہوا پانی سر سے پیر تک تین مرتبہ خوب بہادیں کہ نیچے بائیں کروٹ بھی خوب تر ہو جائے، پھر دوسرا دستانہ پہن کر سارا بدن کسی کپڑے سے خشک کرکے تہبند دوسرا بدل دیں۔ 
پھر چارپائی پر کفن کے کپڑے اس طریقے سے اوپر نیچے بچھائیں جو آگے "کفن پہنانے کا مسنون طریقہ" میں لکھا ہے۔ پھر میّت کو آہستگی سے غسل کے تختے سے اٹھا کر کفن کے اوپر لٹا دیں۔ اور ناک، کان اور منہ سے رُوئی نکال ڈالیں۔ 
(فتاوی ہندیہ، درمختار، مسافرِ آخرت، بہشتی زیور) 

مسئلہ: نہلانے کا جو طریقہ اوپر بیان ہوا سنت ہے، لیکن اگر کوئی اس طرح تین مرتبہ نہ نہلائے بلکہ صرف ایک مرتبہ سارے بدن کو دھو ڈالے تب بھی فرض ادا ہوگیا۔ (بہشتی زیور)


✨ *میّت کو نہلانے کے بعد خود غسل کرنا*✨

مسئلہ: میّت کو غسل دینے والے کے لیے بعد میں خود بھی غسل کرلینا مستحب ہے۔ (شامی)


(احکام میت، ص: 41-44، ط: مکتبة الحسن لاہور)

واللہ اعلم بالصّواب!

کتبہ ✍🏻راشد محمود عُفِیٙ  عٙنْہ

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...