Friday 17 May 2019

حضرات حسنین ؓ کا طریقۂ تعلیم ونصیحت*

*حضرات حسنین ؓ  کا طریقۂ تعلیم ونصیحت*

حضرات حسنین جب چھوٹے تھے تو ایک دن دونوں کی نظر مسجد۔نبوی میں ایک شخص پر پڑی جو غلط طریقے سے وضو کر رھے تھے , دونوں بھائی سوچنے لگے : کہ اگر ہم ان صاحب کو بتایئں کہ آپ کا وضو ٹھیک طریقے پر نہیں ہورہا ھے تو ان کی دل آزاری ہوگی ,چنانچہ دونوں بہائی ان صاحب کے پاس آئے اور کہنے لگے : ہم دونوں وضو کرتے ہیں اور آپ ہمیں دیکھ کر بتانا کہ ہم میں سے کس کا وضو درست اور ٹھیک ھے!!
جب دونوں شہزادوں نے وضو فرمایا, تو وہ صاحب کہنے لگے : کہ شہزادو! آپ دونوں کا وضو ہی ٹھیک ھے در اصل میرا وضو ٹھیک طریقے سے نہ تہا تو وہ صاحب اس طریقے سے وضو کرنا سیکھ گئے ۔

 اس واقعہ میں کتنی صداقت ھے آگاہ فرماکر مشکور ہوں!!

<< *باسمہ تعالی*>>
*الجواب باسم ملھم الصواب*

 یہ واقعہ اور حکایت فقط وعظ و نصیحت کے سلسلے میں عوام و وعظاء میں مشہور اور زباں زد ھے ؛ لیکن کسی کتاب میں اسکی سند مذکور نہیں ۔

  🔘 *واقعہ کی عربی عبارت*

وقد حكى أن الحسن والحسين (رضي الله عنهما وعن والديهما وعلى جدهما أفضل الصلاة وأتم التسليم) مرا بشخص يفسد وضوءه
فقال : أحدهما لأخيه تعال نرشد هذا الشيخ فقالا يا شيخ إنا نريد أن نتوضأ بين يديك حتى تنظر إلينا وتعلم من يحسن منا الوضوء ومن لا يحسنه ففعلا ذلك فلما فرغا من وضوئهما قال: أنا والله الذي لا أحسن الوضوء وأما أنتما فكل واحد منكما يحسن وضوءه فانتفع بذلك منهما من غير تعنت ولا توبيخ"

📓 *واقعہ کا ماخذ*

 المصدر : فیض القدیر
المؤلف: عبد الرؤوف المناوي ؒ
المجلد:2
الصفحة:328
الطبع:دار المعرفة، بيروت، لبنان
الدرجة حكاية بلا سند.

♻ یہ واقعہ امام مناوی نے اپنی کتاب" فیض القدیر" میں نصیحت کے باب میں ذکر کیا ھے؛ لیکن اسکی سند و حوالہ ذکر نہیں فرمایا ھے, بس معلوم ہوا کہ یہ محض حکایت ھے جس میں ایک اہم سبق موجود ھے کہ نصیحت اپنے کردار و طور طریقے سے بہی کی جاسکتی ھے , نصیحت میں کسی کی دل آزاری نہ کی جائے , یہی قرآن کریم سے ہمیں درس ملتا ھے ۔اسی صفحہ پر امام مناوی نے امام شافعی کا مقولہ نقل کیا ھے: کہ جس نے اپنے بہائی کو تنہائی میں نصیحت کی یعنی اسکی خطا و لغزش پر آگاہ کیا تو یہ حقیقت میں نصیحت ھے اور اگر لوگوں کے سامنے کھلم کھلا ٹوکا تو یہ تو رسوا کرنا ھے۔

➖ •••سوال•••➖

 کیا وعظ و نصیحت پر مشتمل حکایات و واقعات بنا سند بیان کیے جاسکتے ہیں...؟

 ▪ *جواب*▪

جی ہاں!! نیک لوگوں کے مواعظ, بزرگوں کے واقعات, عبادتگزاروں کی حکایتیں, حکماء کے پند و نصائح, واعظین کی باتیں بنا سند بہی بیان کی جاسکتی ہیں ؛ تاہم ان کی سند بہی مل جائے تو بیان میں حسن و خوبصورتی پیدا ہوجائے۔

🛑واما اخبار الصالحین وحکایات الزاھدین والمتعبدین ومواعظ البلغاء وحکم الادباء, فالاسانید زینة لها.وليست شرطا لتاديتها.

کتاب: نوادر الحديث
صفحہ:41.
مؤلف: الشيخ يونس الجونفوري ؒ  طبع:اداره افادات اشرفيه دوبگه هردوي روڈ لکہنؤ )۔

    ⚠ *الحاصل*

 اس حکایت کو وعظ و نصیحت کے سلسلے میں بیان کرنے کی گنجائش ھے ؛ تاہم یاد رھے کہ فقط حکایت ھے اور محض ایک سبق آموز واقعہ۔

والله تعالي اعلم
✍🏻...کتبہ: « *محمد عدنان وقار صدیقی*  »

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...