Monday 27 November 2017

قادیانیت کا مکروہ چہرہ قسط نمبر 7

قادیانیت کا مکروہ چہرہ. نمبر 7

حمزہ اعوان کی تحریر سے اقتباس. . .

حوریں 
 ہم نے سن رکھا تھا کے ربوہ (چناب نگر )ٰ میں جنت اور حوریں بھی ہوتی ہیں۔ سب سے بڑی مشکل تھی کہ کیسے جانا جائے کہ جنت دوزخ کہاں ہیں اور حوریں کدھر اور کیسی ہوتی ہیں۔ اباجی سے جو معلومات ملیں، ان سے جنت دوزخ کے بارے میں تو کچھ پتا چل گیا مگر حوروں والا قصہ ابھی تک تشنہ بلکہ نامکمل تھا۔ کسی مرزائی لڑکے سے اس بارے میں دریافت کرنا بھی مشکل تھا۔ ہماری کلاس میں ایک لڑکا عبدالمالک پڑھتا تھا۔ دیہاتی لب و لہجے کا یہ لڑکا مرزائیوں کے سخت مخالف تھا، مگر اپنے باپ کی جائیداد سے محرومی کے خوف سے مرزائیت کے ساتھ چپکا ہوا تھا۔ ایک دن وہ مرزائیت اور اس کے ماننے والوں کے شجرہ نسب پر طبع آزمائی کر رہا تھا۔ میں نے موقع غنیمت جانا اور اس سے حوروں کے متعلق پوچھ ڈالا۔ غصے میں وہ پہلے ہی تھا۔ میرے استفسار پر اس نے حور و قصور کی پوری تفسیر بیان کر ڈالی۔ کہنے لگا:

”سوہنیا! کاوھیاں نیں، ربوہٰ دیاں ساریاں کڑیاں نوں ای حوراں کہندے نیں، تاہم کچھ حوریں اصلی ہوتی ہیں بعض نقلی۔“

پوچھا ” نقلی اور اصلی حوروں سے مراد“ جواب ملا ” یار! اصلی حوراں مرجوانیاں دیاں زنانیاں نیں تے نقلی حوراں حماتڑاں دیاں رناں نیں۔“ (اصلی حوریں مرزائیوں کی عورتیں ہیں اور ”حماتڑوں“ کی عورتیں ہیں۔)

مالک سے میں نے سوال کیا، ان لوگوں کی خواتین اصلی اور تم والی نقلی حوریں کیوں؟ اس پر وہ مسکرایا اور کہنا لگا ” بھائی اوہ اصلی دیسی گھی دیاں نیں نا“ وہ اس طرح کہ ہمارا نبی خواہ سچا ہے یا جھوٹا، اس سے قطع نظر نبی تو ہے نا۔ اب اس کی ال اولاد میں جتنی لڑکیاں ہیں وہ خوبصورت بھی ہیں، امیر بھی۔ ان کے لباس، شکل و صورت اور نشست و برخاست ہماری عورتوں سے مختلف اور پُرکشش ہے۔ چنانچہ انہیں اصلی حوریں ہی کہا جائے گا جبکہ ہماری عورتیں مرتبے، مقام اور جیب کے اعتبار سے ان جیسی تو نہیں ہیں لیکن اس نبی کی امت تو ہیں، جسے ہم نے مان لیا ہے۔ چنانچہ اس حوالے سے حوروں والی صِفات ہماری خواتین کے حصے میں بھی آتی ہیں۔“

اتنی معلومات ملنے کے بعد میں نے حوروں کے بارے میں خود بھی مشاہدہ کیا تو مجھے ربوہ(چناب نگر )ٰ کی ہر عورت حور ہی لگنے لگی۔ کیونکہ مرزائی عورتوں کا اپنی طرف متوجہ کرنے کا جو انداز ہے، اس سے وہ خواہ مخواہ ہی حوریں لگتی ہیں۔ سیاہ رنگ کے ان کے برقع کی وضع قطع کچھ اس طرح کی ہوتی تھی کہ ہر خاتون ”سیکس اپیلڈ“ نظر آتی تھے۔ سر پر تکُونی سکارف اور اس کے ساتھ دو نقاب اپنے اندر طوفان چھپائے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس پر طرہ یہ کہ ہر عورت ایک نقاب سے چہرے کا نچلا حصہ ناک تک چھپا لیتی ہے جبکہ دوسرا نقاب سر پر لپیٹ لیا جاتا ہے۔ صرف آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں جو آنکھوں آنکھوں میں باتیں کر جاتی ہیں۔ بعض مہ جبیں آنکھوں پر سیاہ چشمہ لگا کر اچھی بھلی دشمن عقل و ایمان بن جاتی ہیں۔ اس گٹ اپ میں معمولی سی شکل و صورت والی عورتیں بھی ماہ لقا اور حور شمائل نظر آنے لگتی ہے۔

مرزائی خاندان نبوت کی خواتین واقعی حسن و جمال کا پرتو ہیں ” عزازیلی “ حسن کی بنا پر ہی یہ جھوٹا مذہب چل رہا ہے۔ حسینانِ ربوہٰ کو حوریں کہنا اگرچہ شاعری کے زمرے میں آتا ہے لیکن جس کسی شاعرانہ ترنگ میں مرزائی خواتین کو حوریں کہا ہے، اس میں اس کی خرد قصور وار نہیں۔ یہ دست قدرت کا کمال ہے یا کالے برقع کی فسوں سازی جس نے وہاں کی ہر عورت کو حور بنا کر رکھ دیا ہے۔

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...