Wednesday 27 December 2017

بچوں کے کفن دفن کے احکام

🌷 *بچوں کے کفن دفن کے احکام*🌷

سوال: بعض بچے مُردہ پیدا ہوتے ہیں اور بعض تھوڑی دیر زندہ رہ کر مر جاتے ہیں اور بعض بلوغت کی عمر سے پہلے فوت ہو جاتے ہیں، ممکن ہو تو ان سب کے کفن دفن کے احکامات بھی واضح کر دیجیے۔

 *الجواب حامداً و مصلیاً* 

 *بچوں کے کفن دفن کے متعلق تفصیلی احکام لکھے جاتے ہیں، ملاحظہ کریں:* 

مسئلہ: اگر نابالغ لڑکا یا نابالغ لڑکی مر جائے، جو ابھی جوان نہیں ہوئے لیکن جوانی کے قریب پہنچ گئے تھے تو لڑکے کے کفن میں تین کپڑے دینا اور لڑکی کے کفن میں پانچ کپڑے دینا درست ہے۔ اگر لڑکی کو پانچ کے بجائے تین اور لڑکے کو تین کے بجائے دو ہی کپڑے دیے جائیں تب بھی کافی ہے۔ غرض یہ کہ جو حکم بالغ مرد و عورت کا ہے وہی حکم نابالغ لڑکے اور لڑکی کا ہے۔ بالغ مرد و عورت کے لیے وہ حکم تاکیدی ہے اور نابالغ کے لیے بہتر ہے۔     (بہشتی زیور و شامی) 

مسئلہ: جو لڑکا یا لڑکی بہت کم عمری میں فوت ہو جائیں کہ جوانی کے قریب بھی نہ ہوئے ہوں تو بہتر یہ ہے کہ لڑکے کو مَردوں کی طرح تین کپڑے اور لڑکی کو عورتوں کی طرح پانچ کپڑے کفن میں دیے جائیں۔ اور اگر لڑکے کو صرف ایک اور لڑکی کو صرف دو کپڑے کفن میں دیے جائیں تو بھی درست ہے اور نمازِجنازہ و تدفین حسبِ دستور کی جائے۔     (بہشتی زیور، عالمگیری)

مسئلہ: جو بچہ زندہ پیدا ہوا پھر تھوڑی دیر ہی میں مر گیا یا پیدا ہونے کے فوراً بعد ہی مرگیا تو اس کو بھی اسی قاعدہ سے نہلا دیا جائے اور کفنا کر نماز پڑھی جائے، پھر دفن کر دیا جائے اور اس کا کوئی نام بھی رکھا جائے۔     (بہشتی زیور) 

مسئلہ: جو بچہ ماں کے پیٹ سے مرا ہی پیدا ہو اور پیدا ہوتے وقت زندگی کی کوئی علامت نہیں پائی گئی، اس کو بھی اسی طرح نہلائیں لیکن قاعدہ کے موافق کفن نہ دیں، بلکہ کسی ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیں۔ اس پر نمازِجنازہ نہیں پڑھی جائے گی، البتہ نام اس کا بھی کچھ نہ کچھ رکھ دینا چاہیے۔    (بہشتی زیور)

مسئلہ: اگر حمل گرجائے تو اگر بچہ کے ہاتھ، پاؤں، منہ، ناک وغیرہ (میں سے کوئی ایک عضو) کچھ نہ بنے ہوں تو نہ نہلائیں اور نہ کفنائیں، کچھ بھی نہ کریں بلکہ کسی کپڑے میں لپیٹ کر ایک گڑھا کھود کر گاڑ (دفن کر) دیں۔  اور اگر اس بچے کے کچھ عضو بن گئے تو اس کا وہی حکم ہے جو مردہ بچہ پیدا ہونے کا حکم ہے، یعنی نام رکھا جائے اور نہلا دیا جائے، لیکن قاعدہ کے موافق کفن نہ دیا جائے، نہ نماز پڑھی جائے بلکہ کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیا جائے۔   (بہشتی زیور) 

مسئلہ: ولادت کے وقت بچے کا فقط سر نکلا، اس وقت وہ زندہ تھا پھر مر گیا تو اس کا وہی حکم ہے جو مردہ بچہ پیدا ہونے کا حکم ہے، البتہ اگر زیادہ حصہ نکل آیا، اس کے بعد مرا تو ایسا سمجھیں گے کہ وہ زندہ پیدا ہوا اور اگر سر کی طرف سے پیدا ہوا تو سینے تک نکلنے سے سمجھیں گے کہ زیادہ حصہ نکل آیا اور اگر الٹا پیدا ہوا تو ناف تک نکلنا چاہیے۔   (بہشتی زیور)

(احکامِ میت: 48-49، مکتبۃ الحسن لاہور)

واللہ اعلم بالصواب! 

کتبہ ✍🏻راشد محمود عُفِیٙ عٙنْہ

No comments:

Post a Comment

قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا

• *قبر پر ہاتھ رکھ کر دعا* • ایک پوسٹ گردش میں ھے: کہ حضرت عبدﷲ ابن مسعودؓ سے مروی ھے کہ جو بندہ قبرستان جائے اور قبر پر ہاتھ رکھ کر یہ دع...